اسلام آباد —
پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے امریکی حکومت صوبہ خیبر پختون خواہ کے جنوبی ضلع ٹانک میں نہری نظام کی تعمیر کے لیے ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر فراہم کرے گی جس سے 28 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو سکے گی۔
امریکی امداد سے تعمیر کیے جانے والے واران نامی آبپاشی کے اس نظام کے تحت 37 کلومیٹر طویل مرکزی نہر کے علاوہ 127 کلومیٹر ثانونی نہریں اور پلوں کی تعمیر بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹانک کے 33 دیہات کے لیے نکاسی آب کا نظام بھی واران نہری منصوبے کا حصہ ہے۔
آبپاشی کے اس منصوبے کے معاہدے پر بدھ کو اسلام آباد میں امریکی امداد کے بین الاقوامی ادارے ’یوایس ایڈ‘ کے پاکستان میں سربراہ جاک کونلی اور واپڈا کے چیئرمین راغب عباس شاہ نے دستخط کیے۔
جاک کونلی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ضلع ٹانک میں بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں زراعت کے لیے نہری نظام موجود نہیں اور لوگوں کے لیے ذریعہ معاش کے وسائل بھی انتہائی کم ہیں۔
’’یہ منصوبہ ٹانک کے شہریوں اور زراعت سے وابستہ افراد کے لیے خوشحالی لائے گا جس سے ان کی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی آئے گی۔‘‘
یوایس ایڈ کے پاکستان میں سربراہ نے کہا کہ پانی کی عدم دستیابی پاکستان میں زرعی اور اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
تقریب میں ٹانک سے شرکت کرنے والے کاشتکار ہمایوں خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے متصل ان کے علاقے میں لوگوں کے لیے روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ زراعت ہے اور ان کے بقول امریکی مالی معاونت سے تعمیر کیا جانے والا منصوبہ ان کے علاقے میں سبز انقلاب کا سبب بنے گا جس سے شدت پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی ممکن ہو گی۔
’’عرصہ دراز سے کیوں کہ وہاں پانی کی ترسیل بالکل ختم ہو گئی ہے اور سارا (نہری) نظام تباہ ہو چکا تھا۔ اب یوایس ایڈ نے جو گرانٹ دی ہے اور جب یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا تو سارے علاقے کے لوگوں کا معیار زندگی تبدیل ہو جائے گا۔ لوگ تعلیم کی طرف جائیں گے اور قومی ترقی میں حصہ لے سکیں گے۔‘‘
ٹانک قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے متصل ہے جہاں امریکی امداد سے گومل زام ڈیم کی تعمیر آخری مراحل میں ہےجس سے پیدا ہونے والی 17 میگا واٹ بجلی سے 39 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم ہو سکے گی۔
پاکستان میں پانی و بجلی کے قومی ادارے واپڈا کے چیئرمین راغب عباس شاہ کا کہنا ہے کہ گومل زام ڈیم پر کام علاقے میں سلامتی کے خدشات کے باعث بار بار التوا کا شکار ہوتا رہا ہے تاہم وہ پر امید ہیں کہ رواں سال کے اواخر تک بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔
امریکی امداد سے تعمیر کیے جانے والے واران نامی آبپاشی کے اس نظام کے تحت 37 کلومیٹر طویل مرکزی نہر کے علاوہ 127 کلومیٹر ثانونی نہریں اور پلوں کی تعمیر بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹانک کے 33 دیہات کے لیے نکاسی آب کا نظام بھی واران نہری منصوبے کا حصہ ہے۔
آبپاشی کے اس منصوبے کے معاہدے پر بدھ کو اسلام آباد میں امریکی امداد کے بین الاقوامی ادارے ’یوایس ایڈ‘ کے پاکستان میں سربراہ جاک کونلی اور واپڈا کے چیئرمین راغب عباس شاہ نے دستخط کیے۔
جاک کونلی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ضلع ٹانک میں بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں زراعت کے لیے نہری نظام موجود نہیں اور لوگوں کے لیے ذریعہ معاش کے وسائل بھی انتہائی کم ہیں۔
’’یہ منصوبہ ٹانک کے شہریوں اور زراعت سے وابستہ افراد کے لیے خوشحالی لائے گا جس سے ان کی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی آئے گی۔‘‘
یوایس ایڈ کے پاکستان میں سربراہ نے کہا کہ پانی کی عدم دستیابی پاکستان میں زرعی اور اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
تقریب میں ٹانک سے شرکت کرنے والے کاشتکار ہمایوں خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے متصل ان کے علاقے میں لوگوں کے لیے روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ زراعت ہے اور ان کے بقول امریکی مالی معاونت سے تعمیر کیا جانے والا منصوبہ ان کے علاقے میں سبز انقلاب کا سبب بنے گا جس سے شدت پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی ممکن ہو گی۔
’’عرصہ دراز سے کیوں کہ وہاں پانی کی ترسیل بالکل ختم ہو گئی ہے اور سارا (نہری) نظام تباہ ہو چکا تھا۔ اب یوایس ایڈ نے جو گرانٹ دی ہے اور جب یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا تو سارے علاقے کے لوگوں کا معیار زندگی تبدیل ہو جائے گا۔ لوگ تعلیم کی طرف جائیں گے اور قومی ترقی میں حصہ لے سکیں گے۔‘‘
ٹانک قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے متصل ہے جہاں امریکی امداد سے گومل زام ڈیم کی تعمیر آخری مراحل میں ہےجس سے پیدا ہونے والی 17 میگا واٹ بجلی سے 39 ہزار گھرانوں کو بجلی فراہم ہو سکے گی۔
پاکستان میں پانی و بجلی کے قومی ادارے واپڈا کے چیئرمین راغب عباس شاہ کا کہنا ہے کہ گومل زام ڈیم پر کام علاقے میں سلامتی کے خدشات کے باعث بار بار التوا کا شکار ہوتا رہا ہے تاہم وہ پر امید ہیں کہ رواں سال کے اواخر تک بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔