قبائلی علاقے خیبرایجنسی میں جمعہ کو مسلح افراد نے 12 لوگوں کو اغواء کر لیا۔ مقامی حکام نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد شدت پسندوں نے خیبر ایجنسی کے علاقے شلمان میں ایک قبائلی رہنماء ملک سلطان کے حجرے میں داخل ہوکر وہاں موجود پانچ افراد بشمول ملک سلطان کو اغواء کر لیا۔
اغوا کار فرار ہوتے وقت سات دیگر افراد جن میں راہ گیر بھی شامل ہیں انھیں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
شلمان مہمند ایجنسی کی سرحد پر واقع ہے اور اطلاعات کے مطابق مسلح اغواء کار مہمند سے ہی اس علاقے میں داخل ہوئے تھے۔ کسی نے تاحال اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دریں اثناء صوبہ خیبر پختون خواہ کے ضلع کرک میں آبروریزی کا نشانہ بننے والی خاتون عظمیٰ ایوب کے بھائی عالم زیب کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
اسے مقامی سول عدالت کے سامنے ہلاک کیا گیا لیکن یہ واضح نہیں کہ عالم زیب کے قتل میں کون ملوث ہے تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے مارنے والوں کا تعلق ان تین پولیس عہدیداروں سے ہے جن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے عظمٰی ایوب کی عصمت دری کی۔
عظمیٰ نے اُن تین پولیس عہدیداروں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے بھی رجوع کر رکھا جس پر عدالت نے انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اس معاملے کی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرے۔
چند دن قبل عدالت نے ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کر دی تھی جس کے بعد اُنھیں گرفتار کر لیا گیا۔