رسائی کے لنکس

گجرات حملے کا شبہ نیٹو سپلائی کے مخالف عناصر پر


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

دریائے چناب کے کنارے فوج کے ایک کیمپ کر مسلح افراد نے خودکار ہتھیاروں سے دھاوا بول دیا جس سے وہاں موجود چھ اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

وفاقی مشیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج پر پیر کو ہونے والے مہلک حملے میں نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کی مخالفت کرنے والے عناصر کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں دریا کے کنارے قائم فوج کے ریسکیو کیمپ پر صبح سویرے نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے چھ فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی مشیر داخلہ نے کہا کہ تفتیش کاروں کو جائے وقوع سے ایک تحریر ملی ہے جس میں سرکاری اداروں کو افغانستان میں اتحادی افواج کے لیے رسد کی ترسیل کی بحالی کی مخالفت کی گئی ہے۔’’اس میں یہی کہا گیا ہے کہ جتنے بھی لوگ (چاہے وہ) حکومت کے ہوں یا فوج کے، اُنھیں نیٹو سپلائی کے معمالہ سے خود کو الگ رکھنا چاہیئے۔‘‘

رحمٰن ملک نے کہا کہ مذہبی اور دائیں بازو کے خیالات کی نمائندگی کرنے والی شخصیات کے اتحاد – دفاعِ پاکستان کونسل – کا لانگ مارچ نامی احتجاجی جلوس بھی اسی بنیاد پر نکالا جا رہا ہے۔


وفاقی مشیر داخلہ رحمٰن ملک
وفاقی مشیر داخلہ رحمٰن ملک
’’جو دفاعِ پاکستان (کونسل) والے آج جلوس لے کر آ رہے ہیں اس کے بعد یہ واقعہ ہوا ہے اس لیے ہم یہ تحقیقات بھی کر رہے ہیں کہ اس (حملے) کا اس سے کوئی تعلق تو نہیں ہے۔‘‘

مقامی حکام کے مطابق فائرنگ کے بعد فرار ہونے والے حملہ آوروں کی روکنے کی کوشش کرنے والی پولیس کی ٹیم پر بھی گولیاں برسائی گئیں جس سے ایک اہلکار دم توڑ گیا۔

اطلاعات کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے فوجی اہلکاروں کا مشن امدادی سرگرمیاں تھا اس لیے وہ ایسے کسی حملے سے نمٹنے کے لیے درکار ہتھیاروں سے لیس نہیں تھے۔

سکیورٹی اہلکاروں پر جان لیوا حملے پاکستان کے شمال اور جنوب مغربی اضلاع میں ہوتے آئے ہیں لیکن گجرات میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
XS
SM
MD
LG