پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اتوار کو فوجی قافلے پر بم حملے میں کم ازکم 14 اہلکار ہلاک اور 21 زخمی ہو گئے۔
مقامی حکام کے مطابق فوجی قافلہ مرکزی قصبے میران شاہ سے رزمک جا رہا تھا کہ گڑیوم نامی گاؤں کے قریب مشتبہ شدت پسندوں کی طرف سے اسے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
زیادہ تر سکیورٹی اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی فورسز شمالی وزیرستان میں اتوار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہیں اور اس دوران اس قبائلی علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا جاتا ہے اور تازہ واقعے کے وقت بھی پورے شمالی وزیرستان میں انتظامیہ نے کرفیو نافذ کر رکھا تھا۔
دریں اثناء لوئر کرم ایجنسی میں مسافر کوچ بم دھماکے کی زد میں آنے سے ایک شخص ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے۔
مسافر کوچ پارہ چنار سے پشاور جا رہی تھی جب صدہ کے علاقے میں دیسی ساختہ بم دھماکے کا شکار ہوئی۔
مقامی حکام کے مطابق فوجی قافلہ مرکزی قصبے میران شاہ سے رزمک جا رہا تھا کہ گڑیوم نامی گاؤں کے قریب مشتبہ شدت پسندوں کی طرف سے اسے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
زیادہ تر سکیورٹی اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی فورسز شمالی وزیرستان میں اتوار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہیں اور اس دوران اس قبائلی علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا جاتا ہے اور تازہ واقعے کے وقت بھی پورے شمالی وزیرستان میں انتظامیہ نے کرفیو نافذ کر رکھا تھا۔
دریں اثناء لوئر کرم ایجنسی میں مسافر کوچ بم دھماکے کی زد میں آنے سے ایک شخص ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے۔
مسافر کوچ پارہ چنار سے پشاور جا رہی تھی جب صدہ کے علاقے میں دیسی ساختہ بم دھماکے کا شکار ہوئی۔