یورپی پارلیمنٹ کی ایک رکن ڈومینک بلڈے نے پاکستان پر یورپی یونین کے ویزے اور پاسپورٹ کے فراڈ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی دستایزات کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے یورپ میں داخلے سے سلامتی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
شینجن ویزا انفو ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی رکن پارلیمنٹ کے مطابق پاکستان جعلی پاسپورٹ اور جعلی دستاویزات بنانے میں سب سے آگے ہے۔
بلڈے کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان وہ ملک ہے جو 2014 سے اب تک چار بلین یورو کی امداد حاصل کر چکا ہے۔ ہم کچھ ملکوں کی مدد کرتے ہیں اور وہ اسلامی دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔
یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پیرس میں حالیہ دنوں میں پیغبرِ اسلام کے خاکے شائع کرنے والے جریدے کے سابقہ دفتر کے سامنے ایک نوجوان نے حملہ کر کے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں ملوث شخص پاکستان کا شہری تھا اور اس نے غیر قانونی طور پر فرانس میں داخل ہونے کے بعد دھوکہ دہی پر مبنی کاغذات کے ذریعے فرانس کی شہریت حاصل کی تھی۔
ڈومینک بلڈے کی طرح یورپی یونین کے کئی دوسرے ارکان نے بھی اس سلسلے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی حکومت اور یورپی یونین کو ایک خط لکھا ہے۔ ان ارکان میں فُلوِیو مارٹوشیئلو، ریزارڈ زارنیکی اور جیانا گارسیا شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے پیش نظر اس ملک پر پابندی لگائی جائے۔
یہ مشترکہ خط فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں، یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل اور یورپی یونین کمیشن کے صدر کو بھی بھیجا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم فرانس کی حکومت اور یورپی یونین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان سے ابھرنے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کے خلاف پابندیاں عائد کریں۔ فرانس، یورپ اور دنیا، کسی اور معصوم شہری کے قتل اور دہشت گردی کے خوف میں رہنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔"
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ 14 اگست 1947 سے، جب سے پاکستان قائم ہوا تھا، مغربی پاکستان نے، جو اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دنیا پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے ہیں۔
یورپی یونین کی رکن پارلیمنٹ ڈومینک بلڈے نے اپنے خط میں قبرص کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں قبرص کے گولڈن ویزے پر حیرت ہوتی ہے اس پر پاسپورٹ اور رہائش کے حصول کے لیے جعل سازی اور غلط بیانی عموماً مذموم مقاصد کے لیے ہوتی ہے۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین میں شامل دو ممالک قبرص اور مالٹا اپنے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے بدلے میں بیرونی ملکوں کے امرا کو رہائشی ویزے جاری کر رہے ہیں، جس کے بعد پاسپورٹ حاصل کرنے والوں کو یورپی یونین کے 27 ملکوں تک آزادانہ آمد و رفت کی رسائی حاصل ہو جاتی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ قبرص نے اس پروگرام کے تحت تقریباً چار ہزار افراد کو شہریت دی جس کے بدلے میں اسے سوا آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔ جب کہ مالٹا نے بھی اس سے ملتے جلتے پروگرام کے ذریعے سرمایہ کاری حاصل کی۔
یورپی یونین کمیشن کا کہنا تھا کہ وہ رقم کے عوض گولڈن پاسپورٹ کے اجرا کے معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔
لالیانی ایسوسی ایٹس کے مطابق ہر سال تقریباً 200 پاکستانی خاندان گولڈن ویزہ اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
عالمی شہریت سے متعلق ایک کمپنی ارٹن کیپیٹل کے مطابق سن 2014 میں پاکستان ان تین ممالک میں شامل تھا جہاں سے شہریت کے حصول کی 40 فی صد درخواستیں بھیجی گئی تھیں۔
اورسیز پاکستانیوں سے متعلق پاکستان کی وزارت نے 2017 میں بتایا تھا کہ ایک لاکھ سے زیادہ پاکستانی فرانس میں رہ رہے ہیں۔
ماضی میں انسانی اسمگلنگ پاکستان کا ایک مسئلہ رہی ہے اور لوگوں کو غیر قانونی طور پر بیرونی ملکوں میں بھیجنے کے کئی گروپ سرگرم رہے ہیں۔ جن کے خلاف حکومت نے سخت کارروائیاں کیں۔ پاکستان کے عہدے دار یہ دعویٰ کرتے ہیں انسانی اسمگلنگ کے مسئلے پر بڑی حد تک قابو پایا جا چکا ہے۔