پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 24 سال بعد پاکستان میں ہونے والا تاریخی ٹیسٹ میچ، ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو گیا۔ میچ میں آسٹریلوی ٹیم کی صرف ایک بار بیٹنگ آئی جب کہ پاکستانی بلے بازوں بالخصوص اوپنرز نے بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹ پر دونوں اننگز میں خوب رنز بنائے۔
راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ کے پانچویں اور آخری دن آسٹریلیا نے اپنی پہلی نامکمل اننگز سات وکٹ پر 449 رنز سے آگے بڑھائی۔ لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی کی نپی تلی بالنگ کے سامنے مہمان بلے باز جلد ہی پویلین لوٹ گئے اور پوری ٹیم اسکور میں صرف 10 رنز کا اضافہ کرکے 459 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔
آسٹریلیا کے ٹاپ چار بلے بازوں کے سوا کوئی بھی بیٹسمین 50 کا ہندسہ عبور نہ کرسکا۔ کپتان پیٹ کمنز، مچل اسٹارک اور نیتھن لائن میں سے دو کو نعمان علی، اور ایک کو شاہین شاہ آفریدی نے آؤٹ کیا۔
پاکستان کی جانب سے 107 رنز دے کر 6 وکٹیں لینے والے نعمان علی سب سے کامیاب بالر تھے، یہ ان کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی تھی، شاہین شاہ آفریدی دو جب کہ ساجد خان اور نسیم شاہ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان نے دوسری اننگز کا آغاز 17 رنز کی برتری کے ساتھ کیا، امام الحق اور عبداللہ شفیق نے پہلے تیز کھیلنے کی کوشش کی لیکن چائے کے وقفے کے بعد دونوں نےویسی ہی بیٹنگ کی، جیسے پچھلی اننگز میں کی تھی۔
اپنے تیسرے ٹیسٹ میچ میں عبداللہ شفیق نے کریئر کی پہلی سینچری بنا کر اوپننگ پوزیشن پر اپنی گرفت مضبوط کر لی۔ انہوں نے 10 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 183 گیندوں پر سینچری مکمل کی۔
امام الحق نے اپنے کریئر کی دوسری سینچری کے لیے 179 گیندوں کا سامنا کیا اور سات چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے سینچری مکمل کی۔
دونوں اوپنرز نے پہلی وکٹ کی شراکت میں ناقابلِ شکست 252 رنز جوڑے۔
جب پانچویں اور آخری دن کھیل ختم کیا گیا تو پاکستان کو 269رنز کی برتری حاصل تھی، دونوں اننگز میں سینچریاں بنانے پر امام الحق کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سینچریاں بنانے والے پاکستانی اوپنرز
پاکستان کی جانب سے ایک اننگز میں دونوں اوپنرز کی سینچریاں بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 1997 میں عامر سہیل اور اعجاز احمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف، 2001 میں سعید انور اور توفیق عمر نے بنگلہ دیش کے مقابل اور 2019 میں شان مسعود اور عابد علی سری لنکا کے خلاف یہ کارنامہ سر انجام دے چکے ہیں۔
دونوں ٹیموں کو اس ڈرا میچ کے اختتام پر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے چار چار پوائنٹس ملے۔
سیریز کا دوسرا میچ 12 مارچ سے کراچی اور تیسرا 21 مارچ سے لاہور میں کھیلا جائے گا۔
امام الحق، دونوں اننگز میں سینچریاں اسکور کرنے والے دسویں پاکستانی بن گئے
اس ٹیسٹ میچ کے ذریعے قومی ٹیم میں کم بیک کرنے والے اوپنر امام الحق نے بیٹنگ وکٹ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے، نہ صرف ٹیسٹ کریئر کی پہلی سینچری اسکور کی بلکہ اسی میچ میں دوسری سینچری بھی بنا ڈالی۔
پاکستان کے ریگولر اوپنر عابد علی کی غیر موجودگی میں فائنل الیون میں جگہ بنانے والے امام الحق نے عبداللہ شفیق کے ساتھ دونوں اننگز میں سینچری کی شراکت بنائی ، پہلی اننگز میں دونوں نے 105 رنز کا آغاز فراہم کیا تھا، جس میں عبداللہ شفیق کے 44 رنز شامل تھے۔
پہلی اننگز میں مجموعی طور پر 157 رنز اسکور کرنے والے امام الحق نے میچ کے پانچویں اور آخری دن دوسری اننگز میں بھی سینچری اسکور کرکے ان کھلاڑیوں کی فہرست میں جگہ بنالی جو دونوں اننگز میں 100کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیا ب ہوئے، اس فہرست میں ان کے چچا انضمام الحق سمیت اب 10 پاکستانی کھلاڑی شامل ہیں۔
اس سے قبل حنیف محمد، جاوید میانداد، وجاہت اللہ واسطی، یاسر حمید، انضمام الحق، محمد یوسف، یونس خان، مصباح الحق اور اظہر علی ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سینچریاں اسکور کرچکے ہیں۔
حنیف محمد نے یہ کارنامہ سب سے پہلے1962 میں انگلینڈ کے دورہ پاکستان پر ڈھاکہ میں انجام دیا، جاوید میانداد نے 1984 میں حیدرآباد میں نیوزی لینڈ اور وجاہت اللہ واسطی نے 1999 میں لاہور میں سری لنکا کے خلاف دونوں اننگز میں سو کا ہندسہ عبور کیا۔
سن 2003 میں اپنے پہلے ٹیسٹ میں یاسر حمید نے بنگلہ دیش کے خلاف دونوں اننگز میں سینچریاں اسکور کیں، جب کہ انضمام الحق نے 2005 میں انگلینڈ کے خلاف فیصل آباد اور محمد یوسف نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 2006 میں کراچی کے مقام پر دو دو سینچریاں اسکور کرکے ریکارڈ بکس میں جگہ بنائی۔
یونس خان، مصباح الحق اور اظہر علی نے دونوں اننگز میں سنچریاں 2014 میں متحدہ عرب امارات میں اسکور کی۔
اس سیریز میں بھی مچل اسٹارک، نیتھن لائن اور اسٹیون اسمتھ آسٹریلوی ٹیم کا حصہ تھے جو اس وقت پاکستان کےدورے پر ہیں۔