سری لنکا نے ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کو 23 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔
دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو جیت کے لیے 171 رنز کا ہدف دیا جس کے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 147 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز اچھا نہیں رہا۔ کپتان بابر اعظم اور فخر زمان 22 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔ بابر پانچ اور فخر کوئی رنز نہ بنا سکے۔
تیسری وکٹ پر محمد رضوان اور افتخار احمد نے محتاط انداز اپنایا لیکن سری لنکن بالرز پاکستانی بلے بازوں پر دباؤ بڑھاتے رہے۔
پاکستان ٹیم کا مجموعی اسکور 93 کے تک پہنچا تو افتخار احمد 32 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے جس کے بعد وکٹوں کی لائن لگ گئی۔ محمد نوازچھ، خوشدل شاہ دو، آصف علی صفر، شاداب خان آٹھ اور نسیم شاہ چار رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان 55 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ انہوں نے 49 گیندیں کھیلیں اور ایک چھکا اور چار چوکے بھی لگائے۔
سری لنکا کی جانب سے پرامود مدوشان نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ہسارنگا ڈی سلوا نے تین، چمیکا کرونارتنے نے دو اور مہیش تھیکشانا نے ایک وکٹ حاصل کی۔
اس سے قبل پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو سری لنکا کے اوپنر پاتھم نیساکا اور کشال مینڈس نے اننگز کا آغاز کیا۔ فاسٹ بالرنسیم شاہ کے پہلے ہی اوور میں مینڈس کلین بولڈ ہو گئے۔
دوسری وکٹ پر ڈی سلوا اور نساکا نے اسکور کو آگے بڑھایا لیکن 23 کے مجموعی اسکور پر نیساکا بھی حارث رؤف کی گیند پر بابر اعظم کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
پاکستان کے فاسٹ بالنگ اٹیک کے سامنے سری لنکن بیٹنگ لائن لڑ کھڑا گئی اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ ایک موقع پر سری لنکا کے پانچ کھلاڑی 58 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئے تھے لیکن چھٹی وکٹ پر راجا پاکسے اور ہسارنگا ڈی سلوا نے 36 گیندوں پر 58 رنز کی شراکت قائم کر کے مخالف ٹیم کے لیے مشکل کھڑی کر دی۔
سری لنکا کا مجموعی اسکور 116 تک پہنچا تو ہسارنگا ڈی سلوا ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے 21 گیندوں پر 36 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے تین، شاداب خان، افتخار احمد اور نسیم شاہ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ایشیا کپ کی مختصر تاریخ
پہلی بار ایشیا کپ 1984 میں متحدہ عرب امارات میں ہی ہوا تھا۔ اس وقت 50 اوورز کا کھیل کھیلا جاتا تھا۔ پہلے کپ میں صرف پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں ہی شامل تھیں۔ بعد ازاں 1986 میں بنگلہ دیش کو اس کا حصہ بنایا گیا۔ 2004 میں متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ کی ٹیموں کے نام اس میں آئے جب کہ 2014 سے افغانستان کی ٹیم بھی یہ کپ کھیل رہی ہے۔
سال 2014 تک ابتدائی 12 ایشیا کپ 50 اوور کے ہی تھے 2016 میں پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ شروع ہوا جو اب تک واحد ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ تھا، یہ کپ بھارت نے اپنے نام کیا تھا۔
بھارت 50 اوور کے چھ، سری لنکا پانچ، پاکستان دو کپ جیت چکا ہے جب کہ گزشتہ دونوں 2018 میں 50 اوورز کا ون ڈے ایشیا کپ اور 2016 میں ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ بھارت کے نام رہے۔