رسائی کے لنکس

مودی دور میں پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا امکان کم ہے


مشیر خارجہ سرتاج عزیز (فائل فوٹو)
مشیر خارجہ سرتاج عزیز (فائل فوٹو)

مشیر خارجہ نے کہا کہ ’’میرے خیال میں جب تک مودی صاحب ہیں دوطرفہ تعلقات میں کوئی بڑی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ لیکن اس دوران ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ کشیدگی بڑھے‘‘۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں تناؤ بدستور برقرار ہے، تاہم پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اُن کا ملک بھارت سے کشیدگی میں کمی کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے سرکاری ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں اُنھیں دوطرفہ تعلقات میں کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں ہے۔

’’میرے خیال میں جب تک مودی صاحب ہیں دوطرفہ تعلقات میں کوئی بڑی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ لیکن اس دوران ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ کشیدگی بڑھے‘‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اس ضمن میں اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔

افغانستان سے پاکستان کے تعلقات کے بارے میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک افغان مصالحتی عمل کے لیے اپنا کردار جاری رکھا گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ برسلز میں افغان قیادت سے ملاقات میں اُنھوں نے اس بارے میں بھی بات کی تھی۔

’’جو گلبدین حکمت یار کے ساتھ افغان حکومت کا معاہدہ ہوا ہے، وہ اچھا ماڈل ہے۔ اگر اُس کو آپ کہہ دیں کہ اگر کوئی اور گروپ اس ماڈل کے تحت بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں، تو اس سے ممکن ہے کچھ اور گروپ آ جائیں۔‘‘

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں مصالحت کے لیے تشکیل دیئے گئے چار ملکی گروپ کے تمام ممالک کو امن عمل کے لیے کردار جاری رکھنا چاہیئے۔

’’ہم چار ملکی گروپ کے تحت کوششیں جاری رکھیں کہ بات چیت شروع ہو۔ لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ جن ممالک کا تعلق ہے، چین کا اپنا تعلق ہے، امریکہ اور افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کا اپنا تعلق ہے، وہ کوشش جاری رکھیں تاکہ یہ بات آگے بڑھے۔‘‘

رواں ہفتے افغانستان کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے سے متعلق برسلز میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر سرتاج عزیز نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی، جس میں افغانستان میں امن کی کوششوں سمیت دوطرفہ اُمور پر بات چیت کی گئی۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے امن عمل میں شمولیت کے بارے میں طالبان کی طرف سے مسلسل انکار پر تشویش کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ امن عمل میں شامل نا ہونے کے سبب تشدد، اموات اور افغانوں کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں۔

سرتاج عزیز نے افغان صدر سے ملاقات میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اُن کے بقول دیرپا امن کا حصول مسئلے کے سیاسی حل ہی سے ممکن ہے۔

XS
SM
MD
LG