اسلام آباد —
پاکستان میں منگل کو ہونے والی موسلادھار بارشوں سے ندی نالوں میں آنے والی طغیانی نے نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور کردیا۔
ملک کے بیشتر علاقوں بشمول وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی طوفان بادوباراں سے ہر طرف جل تھل ایک ہوگیا جب کہ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے ایک روز قبل پاکستان کے بیشتر علاقوں میں مون سون کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کرتے ہوئے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا انتباہ جاری کیا تھا۔
منگل کو وائس آف امریکہ کو موسم کی تازہ صورتحال بتاتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود نے کہا کہ دوپہر تک اسلام آباد میں سید پور کے مقام پر 205 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی اسلام آباد اور اس کے گردو نواح میں مزید تیز بارشیں ہوں گی لیکن ان کی شدت منگل کی صبح ہونے والی بارشوں سے کم ہو گی۔
عارف محمود نے بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخواہ میں کوہاٹ، ہزارہ، مالاکنڈ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن اور قبائلی علاقوں میں جب کہ پنجاب میں راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد ڈویژن میں تیز بارشوں کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، کوئٹہ، قلات، سبی، ژوب، نصیر آباد جب کہ سندھ میں میر پور خاص اور حیدرآباد ڈویژن میں کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔
دریاؤں میں پانی کی صورتحال بتاتے ہوئے عارف محمود کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور اس میں پانی کے بہاؤ کی یہ کیفیت آئندہ 24 سے 36 گھنٹے تک برقرار رہے گی۔ دریائے سندھ میں چشمہ اور گدو کے مقام پر درمیانے جب کہ تربیلا، کالاباغ، تونسہ اور سکھر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے کابل میں نوشہر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
انھوں نے بتایا کہ دریائے چناب میں مرالہ، قادر آباد اور خانکی کے مقام پر پانی کی سطح بڑھ سکتی ہے جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان اور شمال مشرقی بلوچستان میں پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ نے بھی ملک کے مختلف علاقوں میں دریاؤں اور برساتی نالوں کے قریب آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا اتباہ جاری کیا تھا جس کے بعد بعض نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سے متاثرہ علاقوں میں متعلقہ ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جہاں لوگوں کو خیموں کے علاوہ اشیائے ضروری مہیا کی جارہی ہیں۔ مختلف مقامات پر 18 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے 83 افراد ہلاک اور 94 زخمی ہوئے۔ تین سو سے زائد دیہات متاثر ہوئے جب کہ 2300 سے زائد گھر مکمل تباہ اور تقریباً 1800 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 84 ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مون سون کا موسم جولائی کے پہلے ہفتے سے لے کر ستمبر کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک چلتا ہے لہذا ابھی مزید ایک ماہ یا اس سے کچھ زیادہ وقت تک ایسے موسم ہی کی توقع کی رکھنی چاہیے۔
ملک کے بیشتر علاقوں بشمول وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی طوفان بادوباراں سے ہر طرف جل تھل ایک ہوگیا جب کہ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے ایک روز قبل پاکستان کے بیشتر علاقوں میں مون سون کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کرتے ہوئے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا انتباہ جاری کیا تھا۔
منگل کو وائس آف امریکہ کو موسم کی تازہ صورتحال بتاتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود نے کہا کہ دوپہر تک اسلام آباد میں سید پور کے مقام پر 205 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی اسلام آباد اور اس کے گردو نواح میں مزید تیز بارشیں ہوں گی لیکن ان کی شدت منگل کی صبح ہونے والی بارشوں سے کم ہو گی۔
عارف محمود نے بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخواہ میں کوہاٹ، ہزارہ، مالاکنڈ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن اور قبائلی علاقوں میں جب کہ پنجاب میں راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد ڈویژن میں تیز بارشوں کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، کوئٹہ، قلات، سبی، ژوب، نصیر آباد جب کہ سندھ میں میر پور خاص اور حیدرآباد ڈویژن میں کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔
دریاؤں میں پانی کی صورتحال بتاتے ہوئے عارف محمود کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور اس میں پانی کے بہاؤ کی یہ کیفیت آئندہ 24 سے 36 گھنٹے تک برقرار رہے گی۔ دریائے سندھ میں چشمہ اور گدو کے مقام پر درمیانے جب کہ تربیلا، کالاباغ، تونسہ اور سکھر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے کابل میں نوشہر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
انھوں نے بتایا کہ دریائے چناب میں مرالہ، قادر آباد اور خانکی کے مقام پر پانی کی سطح بڑھ سکتی ہے جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان اور شمال مشرقی بلوچستان میں پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ نے بھی ملک کے مختلف علاقوں میں دریاؤں اور برساتی نالوں کے قریب آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا اتباہ جاری کیا تھا جس کے بعد بعض نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سے متاثرہ علاقوں میں متعلقہ ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جہاں لوگوں کو خیموں کے علاوہ اشیائے ضروری مہیا کی جارہی ہیں۔ مختلف مقامات پر 18 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے 83 افراد ہلاک اور 94 زخمی ہوئے۔ تین سو سے زائد دیہات متاثر ہوئے جب کہ 2300 سے زائد گھر مکمل تباہ اور تقریباً 1800 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 84 ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مون سون کا موسم جولائی کے پہلے ہفتے سے لے کر ستمبر کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک چلتا ہے لہذا ابھی مزید ایک ماہ یا اس سے کچھ زیادہ وقت تک ایسے موسم ہی کی توقع کی رکھنی چاہیے۔