رسائی کے لنکس

مکمل جوہری دفاعی صلاحیت برقرار رکھی جائے گی: پاکستان


جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت والا حتف میزائل۔ فائل فوٹو
جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت والا حتف میزائل۔ فائل فوٹو

منگل کو ڈیوڈ اگنیشس نے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور ان کے ڈلیوری سسٹم یعنی ترسیل کے نظام پر نئی حدود اور کنٹرول لاگو کرنے کے لیے سفارتی ذرائع تلاش کر رہا ہے

پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے جواب میں کہا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے جارحانہ رویے اور اشتعال انگیز نظریات کے پیش نظر اپنی قومی سلامتی کے تحفظ، اسٹریٹیجک استحکام اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل جوہری دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا۔

منگل کو ڈیوڈ اگنیشس نے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور ان کے ڈلیوری سسٹم یعنی ترسیل کے نظام پر نئی حدود اور کنٹرول لاگو کرنے کے لیے سفارتی ذرائع تلاش کر رہا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔

اگنیشس کے بقول اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت امریکہ سول جوہری معاہدے کی طرز پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
2005 میں امریکہ نے بھارت کے ساتھ سول جوہری معاہدہ کرنے کے لیے اپنے ملک کے جوہری عدم پھیلاؤ کے قوانین میں تبدیلی کی تھی اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ شامل ممالک کی طرف سے بھی بھارت سے اس شعبے میں ممکنہ معاونت کی حمایت کی تھی۔ جس کے بعد عالمی سطح پر بھارت کے ساتھ جوہری تعاون میں اضافہ ہوا تھا۔

پاکستان طویل عرصے سے امریکہ سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بھارت کی طرز پر سول جوہری معاہدہ کرے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ’’تمام جوہری معاملات پر پاکستان سے غیر امتیازی سلوک ہونا چاہیئے جن میں پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی بھی شامل ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں پاکستان کی صلاحیت محدود ہے اور اسے بڑھانے کے لیے پاکستان ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

’’ہم خود جوہری توانائی پیدا کر رہے ہیں اور ہم عالمی برادری اور ان ممالک سے تعاون چاہتے ہیں جن کے پاس یہ ٹیکنالوجی موجود ہے۔ اس سلسلے میں ہم کوششیں کر رہے ہیں جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔‘‘

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ جون میں واشنگٹن میں ہونے والے پاک امریکہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے بعد جاری ہونی والے مشترکہ بیان میں بھی جوہری توانائی کے پر امن استعمال میں تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG