پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جاری ہے جس میں جمعہ کو پاکستان کے بارے میں فیصلہ متوقع ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان کم ہے لیکن بلیک لسٹ کیے جانے کا خدشہ نہیں ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے میں ناکافی اقدامات پر 2018 میں گرے لسٹ کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مالیاتی نظام دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے اعتبار سے خطے میں سب سے بہترین ہے۔ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سبھی اہداف پر کارکردگی دکھائى ہے۔ یہ ضرور ہے کہ چند نکات پر پیشرفت ابھی کم ہے لیکن پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے نظام کی بہتری کے لیے بہت کام کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو باقی اہداف پر کام کرنے کے لیے جون تک کا وقت اور دیا جائے گا ۔
واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک سے وابستہ ڈاکٹر زبیر اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر آنے کا کوئى امکان نہیں ہے۔ ٹاسک فورس کی طرف سے دیے گیے 27 اہداف میں سے پاکستان نے ابھی تک شاید 13 یا 14 ہی پورے کیے ہیں۔ لیکن افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے میں پاکستان کے کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اب تک کی پیشرفت کی وجہ سے بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف کے اپنے معیارات ہیں اور وہ پاکستان کو ریلیف دے کر ایسی روایت نہیں بنانا چاہے گا جس کا بعد دوسرے ممالک بھی ویسا ہی ریلیف مانگیں۔
ڈاکٹر زبیر اقبال نے کہا کہ پاکستان کے فنانشل سسٹم میں ابھی بھی بہتری کی بہت گنجائش ہے۔ اس ہفتے کوئٹہ میں ہوئے دھماکے کی بھی کہیں سے فنڈنگ ہوئى ہے جس کا مطلب ہے کہ سسٹم میں لیکیجز ہیں۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات کا مرکزی بینک پاکستانی حبیب بنک کی چند ٹرانزیکشنز پر شک کی وجہ سے تفتیش کر رہا ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان بہتری کی امید کر رہا ہے لیکن اگر گرے لسٹ سے باہر نہیں آ سکا تو بلیک لسٹ بھی نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کو مزید وقت دے کر گرے لسٹ میں برقرار رکھا جائے گا تاکہ باقی نکات پر کام کو مکمل کیا جا سکے۔
نیوز چینل جیو نے جمعرات کو اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں چین، ترکی اور ملائیشیا کی حمایت حاصل رہی جس کے بعد اس کے بلیک لسٹ کیے جانے کا امکان نہیں رہا۔ آئندہ چار ماہ کے لیے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔