پاکستان کے صدر آصف علی زرداری منگل سے برطانیہ کا پانچ روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں۔ پاکستانی صدر اپنے دورے میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے علاوہ دیگر سرکاری عہدیداروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے گذشتہ ہفتے بھارت کے دورے کے موقع پر الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں کے ایسے عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط ہیں جو بین الاقوامی سطح پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں جس کے بعد پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے صدر زرداری پر زور دیا تھا کہ وہ برطانیہ کا دورہ منسوخ کردیں ۔
وزیراعظم کیمرون کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بظاہر کشید گی کا شکار ہیں اور پیر کو اسلام آباد میں برطانوی سفیر ایڈم تھامسن کو دفتر خارجہ طلب کر کے اُنھیں ڈیوڈ کیمرون کے بیان پر حکومت اور عوام کے ردعمل سے آگا ہ کیا گیا تھا۔
لیکن حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کے دورہ برطانیہ سے غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
ایک روز قبل صدرزرداری نے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سے ملاقات کی تھی۔ سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق پاکستان اور فرانس نے دفاعی اور سکیورٹی تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ سیاسی ، تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں روابط بڑھانے کے لیے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا فریم ورک تشکیل دینے پر بھی غور کیا ۔
فرانسیسی اور پاکستانی صدور نے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنے کے لیے قریبی تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے۔