روشن مغل
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ دنوں میں جنگل کو آگ لگانے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بارشوں کی کمی کی وجہ سے علاقے میں خشک سالی ہے۔ قبضہ گروپ خشک سالی کا فائدہ اٹھا کر جنگلوں میں خشک گھاس کو آگ لگا دیتے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر جنگلات جل چکے ہیں۔
شہریوں کی طرف سے جنگلات کو جلائے جانے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
پاکستانی کشمیر کی جہلم ویلی کے سرحدی قصبہ چکوٹھی کے رہائشی ممتازالرحمن نے جنگلوں کو جلائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جنگلات کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے اندر جنگلات کی اہمیت اور انہیں آتش زدگی سے بچانے کے بارے میں شعور پیدا کرے۔
انہوں نے بتایا کہ خشک سالی کے موسم میں کوئی بھی شخص جنگل کے قریب سے گذرتےہوئے کوئی جلتا ہوا سگریٹ یا دیا سلائی کا ٹکڑا پھینک دیتا ہے جس سے خشک گھاس میں آب بھڑک اٹھتی ہے۔ یا کچھ لوگ جان بوجھ کر آگ لگاتے ہیں جس سے سینکڑوں سال پرانے اور نئے قیمتی درخت جل جاتےہیں۔
معروف تجزیہ کارعبدالوحید کیانی کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا کی طرف سےجنگلات کو آگ لگانے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے اور درخت ختم ہورہے ہیں اور جنگلات کے رقبے میں روز بروز کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات تباہی روکنے میں بے بس نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کی حفاظت کے لیے لوگوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر ترقیات سردار محمد عارف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خشک سالی کی وجہ سے آگ لگنے کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ جنگل میں آگ لگنےکی صورت میں قریبی آبادی آگ بجھانے کےلئے محکمے کا ساتھ دینے کی پابند ہے لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔ آگ بجھانے کے لئے محکمے کے اہل کاروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے والے مقامی لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی بھی کی جاسکتی ہے۔