رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر میں مقبول بٹ کی برسی پر مظاہرے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن یا این ایس ایف کی طرف سے نکالے گئے جلوس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کشمیریوں کی جددجہد آذای کو نقصان پہنچا۔

روشن مغل

پاکستان کے زیر انتظام میں علیحدگی پسند کشمیری راہنما مقبول بٹ کی برسی کےموقع پر احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔

دارلحکومت مظفرآباد میں کشمیر کی خود مختاری کی حامی تنظیموں ، نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ، لبرشن فرنٹ اور کشمیر نیشنل پارٹی نے اپنے الگ الگ جلوس نکالے اور احتجاجی مظاہرے کیے۔

نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن یا این ایس ایف کی طرف سے نکالے گئے جلوس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کشمیریوں کی جددجہد آذای کو نقصان پہنچا۔

مقررین نے 11 فروری 1990 کو چکوٹھی کے مقام سے کنٹرول لائن عبور کرتے ہوئے مارے جانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکے مشن کو آگئے بڑھایا جائے گا۔

کشمیر کی بھارت اور پاکستان دونوں سے علیحدگی کی جدوجہد کے بانی راہنما مقبول بٹ کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لبرشن فرنٹ کی طرف سے منعقد کی گئی ایک تقریب سےخطاب کرتے ہوئے تنظیم کے وائس چئرمین ہارون سلیم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر پر اپنے اپنے مفادات کا دفاع کر رہے ہیں اور کشمیریوں کوئی نہیں پوچھتاکہ وہ کیا چاہتے ہیں ۔

مقبول بٹ نے ستر کی دہائی میں کشمیر کی پاکستان اور بھارت سے علیحدگی کی تحریک شروع کی تھی۔ انھیں گیارہ فروری 1984 کو ایک بھارتی سفارتکار اور بھارتی کشمیر میں ایک بینک منیجر کو قتل کرنے کے مبینہ جرم میں نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر وہیں دفن کر دیا گیا تھا۔ تب سے کشمیر کی بطور خود مختار ملک قیام کی حامی تنظیمیں اس خطے کی خود مختاری کے لیے کوشاں ہیں۔

یاد رہے کہ 11 فروری 1990 کو خودمختار کشمیر کی حامی طلبہ تنظیم نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی کنٹرول لائن عبور کر نے کے لئے سرحدی قصبے چکوٹھی کی طرف مارچ کیا گیا تھا اور حد بندی لائن عبور کر نے کی کوشش کے دوران بھارتی فوج کی فائرنگ سے اس کے کئی حامی مارے گئے تھے اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

مقبول بٹ کی برسی کی تقریبات میں پاکستانی کشمیر کی حکومت کے کسی عہدیدار نے شرکت نہیں کی۔

XS
SM
MD
LG