چین کی مختلف جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کے اہل خانہ نے بدھ کو اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں شریک درجنوں افراد کا کہنا تھا کہ چین کے مختلف جیلوں میں بند اُن کے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک روا نہیں رکھا جا رہا ہے، لہذا اُنھیں پاکستان واپس لایا جائے۔
اس بارے میں فوری طور پر اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ چین جا کر اپنے رشتہ داروں کے مقدمات کی پیروی نہیں کر سکتے۔
مظاہرے میں شریک افراد کا دعویٰ تھا کہ چین کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 450 ہے تاہم سرکاری طور پر اس حوالے سے اعداد و شمار فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے بتایا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہری مختلف جرائم بشمول کسٹم قوانین کی خلاف ورزی اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں چین کی جیلوں میں قید ہیں۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اُنھوں نے پاکستان کی متعلقہ وزارتوں سے متعدد بار رابطہ اور درخواست کی لیکن اُن کے بقول اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان 2007 میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔
مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ اُن کے رشتہ داروں کو پاکستان لایا جائے اور وہ بقیہ سزا یہاں پوری کریں تو اس سے کم از کم اُن کی اپنے پیاروں سے ملاقات تو ہو سکے گی۔