پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی مرکزی یونیورسٹی نے 'لپ اسٹک' لگانے پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ جامعہ کی جانب سے پابندی کا حکم نامہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے بعد انتظامیہ نے فیصلہ واپس لے لیا۔
مظفر آباد میں قائم یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کی جانب سے طالبات پر 'لپ اسٹک' لگانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
یونیورسٹی کے شعبہ آرٹس کے ڈین پروفیسر ہارون الرشید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبات کی جانب سے ادارے کی دیواروں پر 'لپ اسٹک' (سرخی) سے لکھائی کی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے ادارے کی سربراہ نے اس کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔
تاہم اُنہوں نے کہا کہ رجسٹرار کے علاوہ کسی شعبے کو کوئی نوٹی فکیشن جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ہارون الرشید نے بتایا کہ جامعہ کی جانب سے طالبات کے لیے ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان طاہر عظیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبات کی طرف سے جامعہ میں 'لپ اسٹک' کا غلط استعمال کیا جارہا تھا۔ جس کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ادارے کے واش رومز اور کلاس رومز کی دیواروں کو سرخی سے خراب کیے جانے کی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔
یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ملیحہ پابندی کی محرک تھیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ 'لپ اسٹک' کے ذریعے پراپرٹی کو نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔ اس وجہ سے پابندی عائد کی گئی، جو اب ہٹا لی گئی ہے۔
اسی یونیورسٹی میں تدریس سے منسلک سابق استاد اور تحریک انصاف کی سینئر رہنما پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہا کہ ایسے نوٹی فکیشن جاری ہی نہیں ہونے چاہئیں جنہیں بعد میں واپس لینا پڑے۔
پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں خواتین کے ڈریس کوڈ سمیت دیگر پابندیاں عائد کیے جانے کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔