پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں، یعنی قومی اسمبلی میں جمعرات کو ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں سعودی عرب اور قطر پر زور دیا گیا کہ وہ ’’افہام و تفہیم کے ساتھ اپنے اختلافات دور کریں‘‘۔
رواں ہفتے کے اوائل میں سعودی عرب، مصر، بحرین، متحدہ عرب امارات، یمن اور مالدیپ نے قطر پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے، اس کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین اویس لغاری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ " اگرچہ قرار داد میں یہ بات نہیں ہے۔ لیکن، پاکستان کے تمام شہریوں اور ہم سب قانون سازوں کو اس پر بڑی تشویش ہے کہ قطر اور سعودی عرب کے درمیان جو معاملات ہیں ان کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے اندر اور اسلامی ملکوں کے اندر ایک بڑی گروپ بندی کا آغاز نا ہو جائے۔"
انہوں نے کہا ایسی صورت حال پاکستان اور دیگر اسلامی ملکوں کے لیے کسی طور پر اچھی بات نہیں ہے۔ اس لیے، ان کے بقول، پاکستان کو سعودی عرب اور قطر کے اختلافات کو دور کرنے کے لیے اپنا سفارتی کردار ادا کرنا چاہیے۔
اُنھوں نے کہا کہ "پاکستان کو دونوں سعودی عرب اور قطر کے ساتھ یہ معاملہ اٹھا کر بات چیت کرنی چاہیے۔ ضرور خدشات ہوں گے سعودی عرب کے اور ضرور اس کی وضاحت یا جواب ہوں گے جو قطر دے سکے گا۔ لیکن، یہ سمت غلط ہے پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ وہ یہ باتیں نا کریں۔"
سلامتی کے امور کے تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ قطر اور سعودی عرب کے اختلاف سے خطے میں شدت پسندی کو فروغ ملے گا۔
بقول اُن کے، "اس وقت، (مشرق وسطیٰ کے) مسلمان ممالک کے درمیان اس قدر اختلاف ہیں اور جس طرح یہ ایک دوسرے کے خلاف جا رہے ہیں اس سے داعش اور اس قسم کی قوتوں کا ہی فائدہ ہوگا اور ان تمام ممالک کو سخت ںقصان ہوگا۔ میرے خیال میں ان سب کو یہ بات سوچنی چاہیے اور اگر اس بارے میں پاکستان کوئی بہتر کردار ادا کر سکتا ہے تو اس سے بہتر کیا ہوگا۔"
دوسری طرف، پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان مسلمان ملکوں کے درمیان اتحاد کے لیے سنجیدگی سے کوشش کرتا رہا ہے اور انہیں اس صورت حال پر سخت تشویش ہے۔
دریں اثنا،ٴ حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مطالبہ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی فوجی اتحاد سے الگ ہو کر مشرق وسطیٰ میں ایک غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے۔