پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو عام انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی توقع ظاہر کی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب کو حکومت سازی کے لیے درکار 272 کی سادہ اکثریت سے کہیں زیادہ نشستیں حاصل کرنے پر مبارکباد دی ہے، جس کے جواب میں نریندر مودی نے عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ خطے میں امن کو ترجیح دی ہے۔
پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کے اراکین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے پیش نظر اس بات کا امکان کم ہے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان بات چیت کے سلسلے کو فوری طور پر شروع کیا جا سکے گا۔
اراکین قومی اسمبلی کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کی ایک وجہ انتخابات میں ان کا پاکستان مخالف بیانیہ ہے۔ اس لیے بھارتی حکومت کی پاکستان پالیسی میں کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اب بھی یہ خواہش ہے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی رابطے مکمل طور پر بحال ہوں اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت ہو۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کو ہندوستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اس کا احترام کرتے ہیں۔ پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
ان کے بقول خطے میں امن پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
پاکستان کے وزیر مملکت برائے سرحدی امور شہر یار آفریدی کا کہنا ہے کہ بھارت کے عوام نریندر مودی کو اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں لائے ہیں۔ ان کے بقول اب یہ نریندر مودی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمسائیوں کے ساتھ معاملات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ جنگ تباہی کی طرف لے کر جاتی ہے، جب کہ امن سے خطے میں غربت، ںاخواندگی، صحت عامہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے مسائل کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے لیے بھارتی وزیر اعظم کو آگے بڑھنا ہو گا۔ ہر مثبت قدم کی پاکستانی پارلیمان حمایت کرے گی۔
اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے قانون ساز رانا تنویر کا کہنا ہے کہ انہیں توقع نہیں کہ نریندر مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی طرف کوئی پیش رفت ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں مودی کا بیانیہ پاکستان مخالف رہا ہے اور ماضی میں ان کے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے وہ نہیں سمجھتے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت شروع ہو سکے گی۔
پاکستان کے ارکان پارلیمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا حل طلب مسئلہ کشمیر ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔