بھارتی حکومت، پاکستانی موبائل فون سم کارڈزبھارت میں استعمال کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے۔ اس اقدام سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دوستانہ و تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا تاہم حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے اس تجویز کے ہر پہلو پر غورکیا جارہا ہے۔
بھارت کے سیکریٹری تجارت راجیو کھیر نے وزارت خارجہ کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت پاکستانی سم کارڈز کے استعمال کی اجازت دے۔ پاکستان سے بھارت آنے والے شہری دہشت گرد نہیں۔ سم کارڈز کے استعمال کی اجازت سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید وسعت پیدا ہوگی۔
بھارتی جریدے ’دی اکنامک ٹائمز‘ نے بھارت کے ایک سرکاری عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ راجیو کھیر کی تجویز پر وزیر تجارت و صنعت نرملا سیتہ رمن اور ان کے پاکستانی ہم منصب خرم دستگیر خان کے درمیان 24جولائی کو ہونے والے اجلاس میں بھی غور کیا جائے گا۔
بھارت میں مودی سرکار کے برسر ِاقتدار آنے کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان وزراء کی سطح پر ہونے والے یہ پہلے مذاکرات ہوں گے۔ دونوں وزراء کے درمیان بھوٹان میں منعقدہ ’ساؤتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا‘ (سافٹا) کے موقع پر ملاقات متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی عہدیدارنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر بھارت پاکستانی سم کارڈز کے استعمال کی اجازت دے دیتا ہے تو وہ ٹیلی کام ٹریفک کی مانیٹرنگ کے لئے بہتر پوزیشن میں آجائے گا۔ انہوں نے اپنی بات کے جواز میں کہا کہ پاکستانی سم پر پابندی کی صورت میں اگر ایک شخص دبئی سے سم لاکر بھارت میں استعمال کرتا ہے تو کیا ایسی صورت میں سیکورٹی برقرار رہ سکتی ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے موبائل سم کارڈز کے استعمال پر پابندی ہے تاہم بھارت ایسی کوئی سہولت فراہم کرتا ہے تو پاکستان سے بھی مثبت جواب کی توقع کی جاسکتی ہے۔