پاکستان نے متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے ایک پاکستانی فوجی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے پر پڑوسی ملک سے احتجاج کیا ہے۔
جمعہ کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس واقعے پر سفارتی ذرائع سے بھارتی حکومت سے احتجاج کیا گیا اور کہا گیا کہ بھارت اپنی سکیورٹی فورسز کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ سے باز رکھے۔
قبل ازیں پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھارت کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ سے ایک پاکستانی فوجی ہلاک ہوا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری مختصر بیان میں بتایا گیا کہ جمعرات کو مظفرآباد کے قریب پانڈو سیکٹر میں حد بندی لائن کے پار سے بھارتی سکیورٹی فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کی۔
بیان کے مطابق پاکستانی فورسز نے بھی اس پر جوابی فائرنگ کی اور یہ سلسلہ کچھ دیر جاری رہا۔
حالیہ مہینوں خصوصاً اکتوبر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں اطراف سے فائرنگ کے درجنوں واقعات رونما ہو چکے ہیں اور اسی باعث دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات میں تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔
فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے میں اب تک دونوں جانب 20 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود یہاں فائرنگ کے اکا دکا واقعات ماضی میں رونما ہوتے رہے۔ مگر حالیہ مہینوں میں ان میں قابل ذکر حد تک اضافہ دیکھا گیا۔
کشمیر شروع ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع چلا آ رہا ہے اور یہی معاملہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافے کا سبب بھی بنتا رہا ہے۔
پاکستان اس مسئلے کے حل کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی برداری سے اپنا کردار ادا کرنے کا کہتا رہا ہے۔
جمعرات کو ہی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ بھارت سے مذاکرات میں پیش رفت سے قبل اب بھی کشمیری رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔
بھارتی عہدیدار بھی یہ کہتے ہیں وہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے بقول ضروری ہے کہ پہلے حالات سازگار بنائیں جائیں۔
بھارت یہ الزام عائد کرتا ہے کہ پاکستانی کشمیر سے مبینہ طور پر عسکریت پسند بھارتی علاقے میں داخل ہو کر کارروائیاں کرتے ہیں اور پاکستان اس دراندازی کو روکے۔
تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا اور اس نے اپنے ہاں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے فوجی کارروائیاں بھی شروع کر رکھی ہیں۔