پاناما لیکس میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کی آف شور کمپنیوں کے انکشاف کے معاملے پر نا تو حکومت اور حزب مخالف تحقیقاتی کمیشن کے ضابطہ کار پر متفق ہو سکے ہیں اور نہ ہی تاحال سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے اس کمیشن کی تشکیل پر کوئی پیش رفت دیکھی گئی ہے۔
ایسے میں ’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹو جنرلسٹس‘ یعنی آئی سی آئی جے کی طرف سے آف شور کمپنیاں رکھنے والی مزید شخصیات تفصیلات بھی جاری کر دی گئی ہیں جن میں 259 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ ان میں اکثریت کاروباری شخصیات کی ہے لیکن سیاسی شخصیات سے وابستہ افراد کے علاوہ دیگر کئی شعبوں کے لوگوں کے نام بھی اس میں سامنے آئے ہیں۔
یہ معاملہ ملکی سیاست کا بدستور محور بنا ہوا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر حکومت اور حزب مخالف کی طرف سے ایک دوسرے پر تنقید اور جوابی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ حزب مخالف اب کمیشن کے قیام سے زیادہ وزیراعظم کے ایوان میں آکر جواب دینے کا تذکرہ کر رہی ہے اور ان کے بقول وزیراعظم جمعہ کو ایوان میں آئیں گے۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "چونکہ قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ ان کی پہلے سے طے شدہ ملاقات ہے۔ کل انھیں تاجکستان جانا ہے۔ وزیراعظم جمعہ کو ایوان میں آئیں گے اور آکر جو قائد حزب اختلاف کی خواہش ہے، پارلیمنٹ کے اراکین کی خواہش ہے اس کا احترام بھی کریں گے۔"
پیر کو حزب مخالف نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے دونوں ایوانوں سے واک آؤٹ کیا تھا کہ اگر وزیراعظم پاناما لیکس کے معاملے پر ایوان میں آکر وضاحت نہیں دیں گے تو وہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوں گے۔
منگل کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں حکومتی وزیر کے موقف پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کمیشن سے تحقیقات کے مطالبے پر قائم ہے لیکن وزیراعظم کو ایوان میں آکر بھی وضاحت پیش کرنی چاہیئے اور ان کے بقول وزیراعظم اس ضمن میں تیاری کر کے آئیں۔
"جی ہاں کمیشن کا اپنا رول ہے۔۔۔ اس پر تو ہم قائم ہیں، ہم نے تو یہ کہا ہے کہ پارلیمنٹ اس ملک کا ایک نمائندہ فورم ہے، جہاں وہ وزیراعظم بنے ہیں اس قوم کے لوگ انھیں وزیراعظم بناتے ہیں تو یہاں آکر بھی وہ اپنی وضاحت کر سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو سوالات ہیں وہ پہلے انھیں بتا دیتے ہیں، میاں صاحب تیاری کر کے آجائیں۔"
پاناما لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کا اپنا نام تو نہیں لیکن ان کے بچوں کے نام غیر ملکی اثاثوں کو حزب مخالف نے ان کے لیے سوہان روح بنا دیا ہے۔
خاص طور پر حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان تو بدعنوانی کے خلاف شروع کی گئی اپنی احتجاجی مہم میں وزیراعظم کو مسلسل ہدف تنقید بناتے آ رہے ہیں۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت اس معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے پرعزم ہے لیکن حزب مخالف اس معاملے پر احتجاج کی سیاست اور ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔