بچپن میں ماں کی آنکھ کا تارا بننا کسے اچھا نہیں لگتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں ماہرین نفسیات نے یہ خلاصہ کیا ہے کہ ماں کا چہیتا ہونے کے صرف فائدے نہیں ہیں بلکہ بچپن میں ماں کے ساتھ زیادہ قربت رکھنے والے بچے مستقبل میں زیادہ جذباتی نقصان اٹھاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ایسے بالغ افراد جن کا خیال ہے کہ وہ اپنی ماں کے پسندیدہ ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کاروں نے اندازاہ لگایا کہ ماں کے پسندیدہ بچے کو اپنے بہن بھائیوں کی دشمنی کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔
امریکی ریاست انڈیانا میں ریسرچ یونیورسٹی 'پرڈیو یونیورسٹی' سے منسلک تحقیق کی قیادت کرنے والی محقق جل سوٹر نے کہا کہ جو بچے جذباتی طور پر اپنی ماؤں کے ساتھ زیادہ منسلک تھے ان بچوں نے زیادہ ڈپریشن کی علامات کی رپورٹ کی۔
آئیوا یونیورسٹی اور کارنیل یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں پروفیسر میگن گلیگن اور پروفیسر کیرل پیلمر نے کہا کہ بچپن میں ماں کی زیادہ توجہ پانے کی قمیت خاص طور پر بالغ ہونے پر ادا کرنے پڑتی ہے جب بہن بھائیوں میں مقابلے کی فضا اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا ماں کے لاڈلے بچے بالغ عمر میں اپنی بوڑھی ماں کی جذباتی دیکھ بھال کی ذمہ داری کی وجہ سے بھی زیادہ تناؤ محسوس کرتے ہیں۔
ایک مشاہدے کے دوران تحقیق کاروں کی ٹیم نے49 برس کے 725 بالغ افراد کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ان میں جذباتی قربت کی سطح، تنازعہ اور مایوسی کی سطح کا جائزہ لیا ۔
نتائج سے ثابت ہوا کہ ماؤں کے پسندیدہ بچوں کے ساتھ ساتھ وہ بالغ افراد جنھوں نے بتایا کہ بچپن میں ان کی ماں ان سے مایوس تھی یا وہ ماں سے زیادہ جھگڑتے تھے، وہ بھی زیادہ ڈپریشن کا شکار تھے ۔
محققین نے مزید کہا کہ ایک پچھلے مطالعے کے نتیجے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ جن بچوں نےخود کو ماں سے قریب بتایا تھا وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ کم قربت رکھتے تھے ۔
'جرنٹولوجی' نامی سوشل سائنس کے ایک جریدے میں شائع ہونے والے تحقیقی مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بہن بھائیوں میں مسابقت اس وقت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے جب بچپن میں دونوں بچوں کو ماں کی طرف سے یکساں طور پر توجہ ملی ہو اور دونوں کو بوڑھی ماں کی دیکھ بھال کے فرائض انجام دینے پڑتے ہوں جیسا کہ موجودہ مطالعے کا معاملہ تھا جس میں ماؤں کی عمریں 70 اور 80کے درمیان ہوچکی تھیں ۔
تحقیق کاروں کی ٹیم نے کہا کہ ہمیں پتا چلا ہےکہ بہن بھائی میں مسابقت بڑے ہونے تک جاری رہتی ہے یہاں تک کہ 49 برس کی درمیانی عمر کا ہو جانےکے بعد بھی ان میں آپس میں مقابلے کی فضا موجود تھی ۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ چند ہی مائیں اور باپ کی طرف سے اس بات کا اقرار کیا جاتا ہے کہ ان کا کوئی بچہ انھیں زیادہ پسند ہے تاہم تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ والدین اکثر ایسا کرتے ہیں۔
پروفیسر سوٹر نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مائیں ان بچوں کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں جس میں وہ اپنا عکس دیکھتی ہیں یعنی جو بچہ ان کے اصولوں اور نظریات سے زیادہ قریب ہوتا ہے ماں کا خود بخود لاڈلا بن جاتا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ماما از بوائے ہونے کے اثرات ہمارے رومانوی تعلقات پر بھی ہوتے ہیں خاص طور پر بہن بھائیوں کی رقابت شریک حیات کے ساتھ برتاؤ پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ایک پچھلے مطالعے سے ظاہر ہوا تھا کہ 65 فیصد مائیں اور 70فیصد باپ اپنے کسی بیٹے یا بیٹی کو دوسرے بچوں کے مقابلے میں زیادہ پسند کرتے ہیں۔