پاکستان میں ملکی تاریخ میں دہشت گردی کے بدترین واقعے میں جان کی بازی ہارنے والے پشاور آرمی پبلک اسکول کے بچوں کے والدین نے جمعہ کو اسلام آباد میں ایک ریلی نکالی جس کا مقصد اپنے ان کے بقول پاکستان کے یوم آزادی میں اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ اپنے چند مطالبات کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا۔
گزشتہ سال 16 دسمبر کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کر کے 125 بچوں سمیت 151 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اسلام آباد میں نکالی گئی ریلی میں شریک افراد نے ان سزاؤں پر کسی قدر اطمینان کا اظہار تو کیا لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جن کی غفلت کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔
فوج کے زیر انتظام چلنے والے اس اسکول پر حملے کی اطلاع ملتے ہیں سکیورٹی فورسز یہاں پہنچ گئی تھیں اور کئی گھنٹوں کی مزاحمت کے بعد تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا۔
اس حملے میں ہلاک ہونے بچوں کو حکومت پاکستان نے تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا تھا لیکن مقتولین کے والدین کا اصرار ہے کہ انھیں نشان حیدر سے نوازا جائے۔ نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا عسکری اعزاز ہے جو صرف مسلح افواج کے لوگوں کو دیا جاتا ہے۔
پشاور اسکول حملے کے بعد پورے ملک میں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کی گئی تھیں اور ایک روز قبل ہی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے سات دہشت گردوں کی سزا کی توثیق بھی کی تھی۔
ان مجرموں میں چھ آرمی پبلک اسکول پر حملے کی سازش اور اس میں معاونت کے منصوبے میں بھی شریک تھے۔
ملک کی سیاسی و عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ پشاور اسکول حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا اور اس کا بدلہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر کے لیا جائے گا۔