کراچی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی سرگرمیوں میں یکدم تیزی آگئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی نے عوامی رابطے شروع کردیئے ہیں۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ہفتہ 5 دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
کراچی کی میئرشپ بلدیاتی انتخابات کے دوران سب سے زیادہ اہمیت کا باعث ہوگی اس لئے یہاں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
کراچی کی مئیرشپ کے لئے پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے انتخابی معاہدہ کرلیا ہے، یعنی سیٹ ایڈجسٹمنٹ جبکہ اس کے مقابلے میں شہر کی سب سے اہم جماعت متحدہ قومی موومنٹ ہوگی۔ ان تینوں جماعتوں میں ’چھتیس کا آکڑا‘ ہے ۔۔۔ تینوں جماعتیں ایک دوسرے کی سخت حریف ہیں۔
اس حوالے سے منگل کو دونوں جماعتوں نے مزار قائد اعظم پر شہر قائد میں قیام امن کے لئے باقاعدہ حلف برداری میں حصہ لیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما نعیم الرحمٰن اور پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی اور کافی تعداد میں دونوں جماعتوں کے کارکن بھی موجود تھے۔ شہر میں امن کی غرض سے سفید غبارے بھی فضا میں چھوڑے گئے۔ رہنماوٴں سے حلف ایک بچی اور ایک ماں نے لئے۔
اس سے قبل متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اختر نے بزنس روڈ اور اطرافی علاقوں کا دورہ کیا اور دکانداروں اور دیگر علاقہ مکینوں سے ان کے مسائل پوچھے اور انہیں حل کرنے کا وعدہ کیا۔
وسیم اختر لائنز ایریا سے چیئرمین کی نشست کے ساتھ ساتھ میئرشپ کے لئے بھی مضبوط امیدوار شمار کئے جا رہے ہیں، جبکہ ڈپٹی میئر کے لئے ایم کیوایم کی جانب سے ریحان ہاشمی اور زریں مجید کے نام لئے جا رہے ہیں۔
ادھر ووٹر کو اپنے حق میں کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر صفائی مہم جاری ہے اور جن علاقوں میں عیدالاضحیٰ سے اب تک کوڑا کرکٹ اور دیگر کچرے کے ڈھیر نہیں اٹھائے گئے تھے، وہاں راتوں رات صفائی کردی گئی ہے۔
پیر اور منگل کو متحدہ قومی موومنٹ کے جو دفاتر کئی ہفتوں سے بند اور ویران پڑے تھے وہ بھی کھل گئے ہیں اور کارکنوں کی جانب سے وہاں بھی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمٰن جن کا تعلق نارتھ ناظم آباد سے ہے وہ وسیم اختر کے مخالف میئرشپ کا انتخاب لڑ رہے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی نے اسی نشست کے لئے علی زیدی کو میدان میں اتارا ہے۔
سندھ کی ایک اور بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم کو میئرشپ کے لئے انتخاب لڑنے کے امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں۔
شہر میں نمائندگی کا دعویٰ رکھنے والی ایک اور جماعت بھی ہے اور وہ ہے اے این پی یا عوامی نیشنل پارٹی۔ تاہم، اس کی جانب سے ابھی تک سیاسی و انتخابی سرگرمیوں میں تیزی نظر نہیں آرہی۔