پشتون تحفظ تحریک نے حکومت سے بات کرنے کے لئے اپنے نمائندے نامزد کر دئیے ہیں، جن میں بعض سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔
'وائس آف امریکہ' کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریک کے مرکزی رہنما اور جرگے کے رکن محسن داوڑ نے بتایا کہ اس جرگے میں ملک کے ہر حصے میں رہنے والےپشتونوں کی نمائندگی موجود ہے۔
انہوں نے کہا ابھی مذاکرات کے سلسلے میں کوئی ڈیڈ لائن مقرر نہیں کی گئی ہے۔ فاٹا کے صوبے خیبر پختونخواہ میں انضمام کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا انکی تحریک نے اس انضمام کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن اس بات پر تحریک خوش ہے کہ فاٹا کے لوگوں کو حقوق مل رہے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ آپکی مخالف پاکستان تحفظ تحریک یہ الزام لگاتی ہے کہ آپ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ''یہ غلط ہے۔ ہم آئین اور قانون کے تحت صرف اپنے حقوق مانگ رہے ہیں''۔
بریگیڈیر سعد نذیر کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ تحریک کو قوم پرستوں کی حمایت حاصل ہے اور یہ بات انتہائی خوش آئیند ہے کہ یہ تحریک پر امن ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا انکی تحریک کے کچھ سیاسی عزائم بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ انکے کوئی سیاسی عزائم ''قطعی نہیں ہیں۔ وہ صرف اور صرف آئینی اور قانونی حقوق کے حصول کی جدوجہد کر رہی ہے''۔
تاہم، سعد نذیر نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ''کسی نہ کسی سطح پر آخر کار اس تحریک پر سیاسی رنگ غالب آ جائے گا''۔