لاہور ہائی کورٹ نے آج پیر کے روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی اور منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان سے اُن کی تقرری کے خلاف کیس میں تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پی سی بی کے کوئٹہ میں ہونے والے بورڈ اجلاس میں گورننگ باڈی کے پانچ ارکان کے بائیکاٹ کے بعد پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے رکن نعمان بٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی برطانیہ کے مستقل رہائشی ہیں، جب کہ منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔ اس لیے اُن کا پی سی بی میں تقرر ’مفادات کے ٹکراؤ‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ لہذا اُن کا تقرر غیر قانونی ہے جسے منسوخ قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مقدمے کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پی سی بی کے دونوں اعلیٰ ترین عہدیداروں کو تحریری طور پر اپنا مؤقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کے بیشتر ارکان پی سی بی منیجنگ ڈائریکٹر کے تقرر کو پہلے ہی منسوخ قرار دے چکے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے اس تقرر کی منسوخی پر عمل درآمد نہ کر کے پی سی بی اپنے آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ درخواست گزار نے اعلیٰ عدالت سے استدعا کی کہ وہ وسیم خان کی برطرفی کا فوری حکم جاری کرے۔
کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس مزمل اختر نے پی سی بی کو ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں اسے اپنا جوابی مؤقف تحریری طور پر 21 مئی تک داخل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
17 اپریل کو کوئٹہ کے اجلاس سے بائیکاٹ کرنے والے ارکان نے پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ بورڈ کو ایک آمر کی طرح چلا رہے ہیں۔
اس متنازع اجلاس کے اگلے روز پی سی بی نے نعمان بٹ کے خلاف کیس ایک آزاد ٹربیونل کو بھجوا دیا تھا۔ نعمان بٹ کے علاوہ بائیکاٹ کرنے والے مزید دو ارکان فاٹا کے کبیر خان اور کوئٹہ کے شاہ دوست کو بھی اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے۔
تاہم بائیکاٹ کرنے والے لاہور کے ایک رکن شاہریز عبداللہ روکڑی نے بعد میں اس گروپ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے چیئرمین احسان مانی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔