رسائی کے لنکس

ٹرمپ کے خلاف نئی فردِ جرم میں مائیک پینس کا مرکزی کردار


 پینس 2024کی انتخابی مہم کے ایک اجتماع میں ۔ فوٹو اے پی
پینس 2024کی انتخابی مہم کے ایک اجتماع میں ۔ فوٹو اے پی

امریکہ کے سابق نائب صدر ایک نئی وفاقی فرد جرم میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پہلے مجرمانہ الزامات کا خاکہ پیش کیا گیا جو 2020 کے انتخابات کے نتائج کو بدلنے کی ان کی کوششوں سے منسلک ہے۔

45 صفحات پر مشتمل فردِ جرم کے کچھ حصے میں،اس وقت کے ان نوٹس کے ذریعے جو پینس نے چھ جنوری کو امریکی کیپٹل پر حملے سے پہلے کے دنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی گفتگو کے بارے میں رکھے تھے، بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے پینس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ چلیں، جو استغاثہ کے مطابق دو افراد کو اقتدار میں رکھنے کا غیر قانونی حربہ تھا۔

فردِ جرم کے مطابق اس گفتگو کے دوران ایک موقع پر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے پینس کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کے جھوٹے دعوؤں کو، کہ پینس کے پاس ووٹ کو الٹنے کی طاقت تھی، مسترد کرنے میں ضرورت سے زیادہ ایمان دار تھے۔

فرد جرم کے مطابق ٹرمپ نے ایک اور گفتگو میں کہا کہ "باٹم لائن یہ ہے کہ ہر ریاست ایک لاکھ ووٹوں سے جیتے ہیں۔"

پینس نے، جو اب 2024 کی صدارتی نامزدگی کے لیے ٹرمپ کو چیلنج کرنے والے ری پبلکن امیدواروں میں شامل ہیں، اپنی ابتدائی مہم کا بیشتر حصہ ٹرمپ کی مخالفت کرنے کے اپنے فیصلے کے دفاع میں صرف کیا۔

انہوں نے اپنی کوشش کا آغاز ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت مذمت سے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ میں ان میں اور ہمارے آئین میں سے کسی ایک کا انتخاب کروں۔ اب ووٹرز کو بھی اسی انتخاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس کے باوجود پینس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ٹرمپ نے چھ جنوری کے حوالے سے کوئی قانون توڑا ہے اور انہوں نے بارہا محکمۂ انصاف کی جانب سے تفتیش کے محرکات پر سوال اٹھایا ہے۔

علاوہ ازیں منگل کی رات کو انہوں نے کہا کہ ٹرمپ دوبارہ فرائض انجام دینےکے لیے اہل نہیں ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "آج کی فرد جرم ایک اہم یاد دہانی ہےکہ کوئی بھی جو خود کو آئین سے بالاتر رکھتا ہے، اسے کبھی بھی امریکہ کا صدر نہیں ہونا چاہیے۔"

پینس نے مزید کہا کہ"ہمارا ملک کسی ایک فردسے زیادہ اہم ہے۔ ہمارا آئین کسی ایک شخص کے کریئر سے زیادہ اہم ہے۔"

امریکہ کے سابق نائب صدر مائیک پینس نے اس برس اپریل میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوششوں کی تحقیقات کرنے والی فیڈرل گرینڈ جیوری کے سامنےشہادت دی تھی۔

اس معاملے سے باخبر ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ فیڈرل اپیل کورٹ نے ٹرمپ کے وکلا کی جانب سے مائیک پینس کی پیشی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد سابق نائب صدر نے واشنگٹن میں گرینڈ جیوری کے سامنے پیش ہو کر گواہی دی۔

چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر حملے کے معاملےکی محکمۂ انصاف کی تحقیقات میں مائیک پینس کی گواہی کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے جب 2020 کے صدارتی انتخابات میں صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے عمل کے دوران کیپٹل ہل پر دھاوا بولا تھا تو اس موقع پر مائیک پینس بھی کیپٹل ہل میں موجود تھے۔

مائیک پینس کی گواہی کو اس لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں وہ ممکنہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مدِمقابل کھڑے ہونے کا اشارہ دے چکے ہیں۔

مائیک پینس کو رواں برس کے شروع میں بھی گواہی کے لیے طلب کیا گیا تھا لیکن ٹرمپ کے وکلا نے اس پر اعتراض کیا تھا۔

ایک جج نے پینس کی پیشی کو روکے جانے کی درخواست کو مارچ میں مسترد کر دیا تھا۔ البتہ جج نے سابق نائب صدر کے ان آئینی دعوؤں کی حمایت کی تھی کہ چھ جنوری کو سینیٹ کی جانب سے ووٹوں کی تصدیق کے لیے ہونے والے جس اجلاس کی وہ صدارت کر رہے تھے اس میں ان کے کردار سے متعلق کسی بھی قسم کے سوال کا جواب دینے پر انہیں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

مائیک پینس نےاس وقت 'سی بی ایس نیوز' کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم قانون کی پاسداری کریں گے اور سچائی بتائیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ "وہ کہانی جو میں پورے ملک میں امریکہ کے لوگوں کو سنا رہا ہوں، وہ کہانی جو میں نے اپنی یادداشت کے صفحات میں لکھی ہے، وہی کہانی ہو گی جو میں وہاں سناؤں گا۔"

مائیک پینس تواتر کے ساتھ ٹرمپ کی جانب سے دباؤ کا ذکر کرتے رہے ہیں۔

ان کے بقول سابق صدر کی جانب سے ان پر زور دیا جاتا رہا کہ وہ چھ جنوری 2021 کو صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی کو مسترد کر دیں۔ انہوں نے اس کا ذکر اپنی کتاب 'سو ہیلپ می گاڈ' میں بھی کیا ہے۔

بطور نائب صدر مائیک پینس کا کانگریس کے الیکٹورل کالج ووٹوں کی گنتی کی نگرانی میں ایک رسمی سا کردار تھا اور وہ انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کا اختیار نہیں رکھتے تھے۔

یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG