امریکی محکمہ دفاع نے منگل کو تسلیم کیا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا پروسٹیٹ کینسر کا علاج کیا گیا تھا اور انہیں حال ہی میں یورینیری ٹریک میں انفیکشن کے باعث ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ تاہم ایوان کے ممتاز ریپبلکنز نے آسٹن کی بر طرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ دفاع کا بیان اس کے ایک روز بعد جاری کیا گیا جب وائٹ ہاؤس اور پینٹگان دونوں نے کہاہے کہ وہ گزشتہ ہفتےلائیڈ آسٹن کے اسپتال میں داخل ہونے اور وائٹ ہاؤس کے عہدے داروں کو مطلع نہ کرنے اور آسٹن کی جانب سے اختیارات اپنے نائب کو منتقل کرنے سے متعلق حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس جائزے میں یہ دیکھا جائے گا کہ ان حالات میں کن اصولوں اور ضابطوں کی پیروی نہیں کی گئی تاکہ اس تجربے سے سیکھنے کی کوشش کی جا سکے ۔
ستر سالہ آسٹن، جو صدربائیڈن کے بعد امریکی فوج کی اعلیٰ چین آف کمانڈ میں دوسرے نمبر پر ہیں ، 22 دسمبر کو طبی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے بعد یکم جنوری کو اسپتال میں داخل ہوئے تھے ۔ لیکن انہوں نے کئی دن تک نہ تو بائیڈن کو اس کے بارے میں بتایا تھا اور نہ ہی پینٹگان کو اس کا اعلان کرنے دیا تھا ، جو امریکی حکومت کے اعلی ٰ ترین عہدے داروں کے لیے لازمی ہوتا ہے ۔
آسٹن کی ڈیوٹی متقاضی ہے کہ وہ کسی بھی فوجی یا قومی سلامتی کے بحران پر رد عمل کے لیے ایک منٹ کے نوٹس پر دستیاب ہوں ۔
وزیر دفاع کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اختیارات کی منتقلی کرتے ہوئے متعدد عہدے داروں کو مطلع کریں جن میں پینٹگان کی جنرل کونسل، چئیرمین اوروائس چئیرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ، کمبیٹنٹ کمانڈرز ،سروس سیکرٹرریز ،سروس چیفس آف اسٹاف، وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم اور دفاع کے سینیئر اسٹاف اور نائب وزیر دفاع شامل ہیں۔
پینٹگان کے پریس سیکرٹری میجر جنرل پیٹرک رائڈر نے کہا کہ آسٹن کے اسپتال میں داخل ہونے کی وجہ سے قومی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا، اگر چہ ان کے اسپتال میں داخلے کے دوران کچھ وقت کے لیے ان کے فرائض نائب وزیر دفاع کیتھلین ہکس کو منتقل کر دیے گئے تھے ۔
آسٹن نے ہفتے کو کہا تھا کہ وہ اسپتال میں داخلے کو راز میں رکھنے کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔
لیکن ایوان کے ممتاز ری پبلکنز نے جن میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں، آسٹن کی بر طرفی کا مطالبہ کیا ۔ ٹرمپ نے کہا کہ آسٹن کو اپنے غیر مناسب پروفیشنل طرز عمل اور فرض سے کوتاہی کی بنا پر بر طرف کر دیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر لکھا، وہ(آسٹن) ایک ہفتے تک غائب رہے اور ان کے باس جو بائیڈن سمیت کسی کو نہیں معلوم تھا کہ وہ کہاں تھے یا کہاں ہو سکتے تھے ۔
پیر کو دیر گئے محکمہ دفاع کے جاری کردہ ایک میمو میں کہا گیا کہ محکمہ دفاع آسٹن کے اسپتال میں داخل ہونے کے بعد سے واقعات اور نوٹیفکیشنز کی ٹائم لائن کے بارے میں تیس دن کا ایک ریویو کرے گا اور یہ متعین کرے گا کہ وزیر دفاع کب اپنے فرائض ادا کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ جب کہ وہ سینئیر لیڈرز کو مطلع کرنے کے طریقے کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات بھی طے کرے گا۔
آسٹن کے چیف آف اسٹاف کیلی میگسا مین نے میمومیں کہا کہ اس جائزے سے اختیارات کی متنقلی کے بارے میں صدر ، اور وائٹ ہاؤس کو اور امریکی کانگریس اور امریکی عوام کو مناسب اور بر وقت اطلاع دینے کے طریقے کی وضاحت اور شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آسٹن کا مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ وہ وزیر دفاع کے طور پر اپنے فرائض پر مسلسل مرکوز رہ سکتے ہیں اور وہ آپریشنل اور انٹیلی جینس کی رپورٹس وصول کر رہے ہیں۔
ترجما ن نے کہاکہ وہ اب انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں نہیں ہیں لیکن ابھی تک والٹر ریڈ نیشنل میڈیکل سنٹر میں ، اسپتال کے ایک زیادہ پرائیویٹ علاقے میں ہیں ۔ انہیں کچھ تکلیف ہے لیکن ان کی صحت کی تشخیص مثبت ہے۔
کربی نے اتوار کو کہا تھا کہ انہیں آسٹن کے طبی مسئلے کی نوعیت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی لیکن یہ کہ بائیڈن اور آسٹن نے حالیہ دنوں میں بات چیت کی تھی۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس کے سوا اور کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ وزیر دفاع اپنے عہدے پر فائز رہیں گے ۔
وی او اے نیوز
فورم