رسائی کے لنکس

کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والوں کا اسلام آباد میں احتجاج


افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد نے پیر کو عید کا دن وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے گزارا۔

کرم ایجنسی ایک عرصے سے فرقہ واریت کے علاوہ دہشت گرد حملوں کا بھی شکار رہی ہے۔ لیکن، کچھ وقت تک حالات میں بہتری رہنے کے بعد رواں سال کے اوائل سے ایک بار پھر یہاں متعدد مہلک واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

تازہ ترین واقعہ جمعہ کو پیش آیا جس میں یکے بعد دیگر دو بم دھماکوں میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ہمراہ شیعہ برادری کی بعض نمائندہ تنظیموں کے ارکان بھی پیر کو ہونے والے مظاہرے میں شریک تھے۔

مظاہرے میں شریک ’کرم ویلفیئر آرگنائزیشن‘ کے صدر، سید سرفراز علی شاہ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ پارا چنار میں پولیٹیکل انتظامیہ اور سکیورٹی کے ذمہ داران ان لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔

بقول اُن کے، "ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ ہماری انتظامیہ کر رہی ہے۔ ہم محب وطن ہیں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہمیں بے جا تنگ کیا جا رہا ہے ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہمیں باغی قرار دیا جائے، تاکہ ہمارے قتل عام کا ان لوگوں کو بہانہ مل جائے۔ ہم مہذب لوگ ہیں ہم بندوق کبھی بھی نہیں اٹھائیں گے۔"

ان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں اس مطالبے کے ساتھ جمع ہوئے ہیں کہ انھیں پاکستان کا شہری سمجھتے ہوئے، ان کے بقول، بربریت سے نجات دلائی جائے۔

اُن کے الفاظ میں، "اپنے خون کا حساب لینے اور خود کو سچا پاکستانی ثابت کرنے کے لیے یہاں آئے ہیں تاکہ میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بتائیں کہ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں، کیا ہم محب وطن نہیں ہیں وہ کون سا جرم ہے جس کی سزا ہمیں دی جا رہی ہے ہمیں اپنے گناہ کا پتا ہی ہیں جس میں ہم قتل ہو رہے ہیں دہشت گردی کا جو شکار ہیں وہ تو ہے ہی اوپر سے اپنی حکومت ہم پر ظلم ڈھا رہی ہے۔"

ماضی میں بھی کرم ایجنسی کے خاص طور پر شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے ایسی ہی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن، حکام انھیں مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ناگزیر حفاظتی اقدام کیے جانے پر بعض حلقے نالاں ہیں۔

رواں سال ہی پارا چنار کے گرد کئی فٹ گہری اور چوڑی خندقیں کھودی گئی تھیں جن کا مقصد، انتظامیہ کے بقول، غیر روایتی راستوں سے یہاں شرپسند اور دہشت گرد عناصر کی نقل و حرکت کو روکنا اور مقامی لوگوں کی آمد و رفت کو محفوظ بنانا تھا۔

XS
SM
MD
LG