پاکستان میں پیٹرول ایک مرتبہ پھر مہنگا ہو کر ملکی تاریخ کی سب سے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 14 روپے 91 پیسے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 44 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔
قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 305 روپے 36 پیسے اور ڈیزل 311 روپے 84 پیسے فی لیٹر کا ہو گیا ہے۔
محض نصف ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لگ بھگ 35 روپے کے بڑے اضافے نے مہنگائی سے ستائے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔
معاشی ماہرین پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد مہنگائی میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کر رہے ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر صارفین نئی پیش رفت پر پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔
صحافی طلعت حسین نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس سابق ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو عوام کے لیے تباہی قرار دیا ہے۔
صحافی ثنا بچا لکھتی ہیں اس ملک میں سب کو ریلیف ملے گا، سوائے عوام کے۔ لیکن آپ کو گھبرانا نہیں ہے۔
اقصیٰ نامی ٹوئٹرصارف نے تبصرہ کیا کہ نگراں حکومت نے ان لوگوں پر پیٹرول بم گرا دیا ہے جو پہلے ہی مہنگائی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
ناصر اقبال نامی ٹوئٹر صارف نے ایک پیٹرول پمپ پر گاڑیوں کی طویل قطاروں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویر اسلام آباد کے مہنگے ترین علاقے سیکٹر ایف سکس کی ہے جہاں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے قبل گاڑیوں کا رش لگ گیا تھا۔ یہ صورتِ حال اگر اسلام آباد کے مہنگے ترین علاقے کے ہیں تو ملک کے دیگر علاقوں کا کیا حال ہو گا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے وزارتِ خزانہ کے نوٹی فکیشن کو شیئر کرتے ہوئے اس پر تبصرہ کیا کہ انہوں نے ہماری زندگی جنہم بنا دی ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل کی ٹرپل سینچری پر تبصرہ کرتے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ رشید شکور نے کہا کہ برائن لارا کا 400 رنز کا ریکارڈ بھی کچھ زیادہ دور نہیں۔
فورم