رسائی کے لنکس

پوپ فرانسس کا عراق کا تاریخی دورہ مکمل، مسیحی اور مسلم رہنماؤں سے ملاقاتیں


بغداد کے ایئرپورٹ پر عراقی صدر برھم صالح نے پوپ فرانسس کو الوداع کہا۔ 8 مارچ 2021
بغداد کے ایئرپورٹ پر عراقی صدر برھم صالح نے پوپ فرانسس کو الوداع کہا۔ 8 مارچ 2021

پوپ فرانسس نے پیر کے روز اپنے عراق کے چار روزہ دورے کے اختتام پر کہا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کی وبا کے دوران اپنے اس ہائی پروفائل دورے کے خطرات پر سوچ بچار کے بعد ہی عراق جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس دعا اور یقین کے ساتھ ہی عراق جانے کا ارادہ کیا کہ خدا عراقی عوام کو کرونا کی وبا سے محفوظ رکھے گا۔

واضح رہے کہ پوپ فرانسس کے دورے کے دوران اکثر گرجا گھروں میں ان کے عقیدت مند بغیر ماسک پہنے انہیں دیکھنے اور ان سے ملاقات کے لئے موجود تھے، ان ملاقاتوں میں سماجی فاصلوں کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔ عراق کا صحت عامہ کا نظام پہلے ہی کرونا وبا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔ پوپ فرانسس نے دورے کے اختتام پر کہا کہ اس دورے کے دوران کرونا وائرس کے بارے میں تشویش مسلسل ان کے ذہن ودل میں موجود تھی۔

پوپ فرانسس نےاپنے اس چار روزہ دورے میں عراق میں آباد عیسائی اور مسلمان رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اورانہیں پر امن بقائے باہمی کا پیغام دیا۔

پیر کے روز ہوائی اڈے پر انہیں رخصت کرنے کی تقریب میں عراق کے صدر برھم صالح بھی شامل تھے۔

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے تاریخی دورے کے دوران اتوار کو شدت پسند گروپ دولتِ اسلامیہ (داعش) کے مظالم سہنے والے مسیحی برادری کے افراد سے ملاقات کی۔

پوپ فرانسس جمعے کو سخت سیکیورٹی میں عراق پہنچے تھے۔ انہوں نے دورے کے آخری روز اتوار کو تاریخی شہر موصل کا بھی دورہ کیا جہاں اُنہوں نے مسیحی برادری سے ملاقات کی۔

پوپ نے جنگ کے دوران تباہ ہونے والے چرچ کے قریب دعائیہ سروس میں بھی شرکت کی۔

موصل شہر کا بیشتر حصہ داعش اور سیکیورٹی فورسز کی لڑائی کے باعث ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا تھا۔ البتہ تین سال قبل داعش کو یہاں شکست ہوئی تھی۔

ہفتے کو بین المذاہب تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ "ہم مذاہب کے ماننے والے اس وقت خاموش نہیں رہ سکتے جب دہشت گردی مذہب کو نشانہ بناتی ہے۔"

کرونا وائرس کے تمام تر خطرات کے باوجود عراق کے دورے پر آنے والے پوپ فرانسس کے اس دورے کو نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ 'امن کے سفیر' کے طور پر یہ دورہ کر رہے ہیں جس کا مقصد عراق کی تاریخ اور یہاں بسنے والے مسیحیوں اور دیگر مذاہب کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔

آیت اللہ علی سیستانی سے ملاقات

دورے کے دوران پوپ فرانسس نے ہفتے کو شیعہ مسلمانوں کے اکثریتی ملک عراق کے سب سے اہم مذہبی رہنما آیت اللہ علی سیستانی سے عراق کے مقدس شہر نجف میں ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران آیت اللہ سیستانی نے کہا کہ عراق میں بسنے والے مسیحیوں کو بھی امن کے ساتھ جینے کا حق ملنا چاہیے۔

پوپ فرانسس اور آیت اللہ علی سستانی
پوپ فرانسس اور آیت اللہ علی سستانی

چار کروڑ آبادی والے مسلم اکثریتی ملک عراق میں 2003 کی جنگ سے قبل 15 لاکھ کے لگ بھگ مسیحی آباد تھے۔ تاہم گزشتہ کئی سالوں سے جاری جنگ و جدل اور بد امنی کے باعث اب یہ تعداد کم ہو کر صرف چار لاکھ رہ گئی ہے جو مجموعی ملکی آبادی کا صرف ایک فی صد ہے۔

2014 میں امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کی جانب سے داعش کو شکست دینے کے اعلان کے بعد پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ وہ بے گھر افراد اور جنگ سے متاثرہ افراد سے ملاقات کے لیے عراق آئیں گے۔

البتہ، اتوار کو شمالی کرد علاقے میں کچھ دیر قیام کے بعد پوپ نے موصل کے تاریخی شہر کا دورہ کیا اور وہاں جنگ کے دوران تباہ ہونے والے کیتھولک چرچ میں دعا کرائی اور جنگ سے متاثرہ افراد سے ملاقات کے علاوہ شہر کی تعمیرِ نو کا بھی جائزہ لیا۔

عراقی دورے کے دوران منعقدہ بین المذاہب تقریب سے خطاب کے دوران پوپ کا ہفتے کو کہنا تھا کہ جب دہشت گردی مذہب کو پامال کرتی ہے تو وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔
عراقی دورے کے دوران منعقدہ بین المذاہب تقریب سے خطاب کے دوران پوپ کا ہفتے کو کہنا تھا کہ جب دہشت گردی مذہب کو پامال کرتی ہے تو وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔

پوپ فرانسس دورۂ عراق پر جمعے کو پہنچے تھے جہاں اُنہوں نے عراقی وزیرِ اعظم سمیت دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

پوپ کے دورے کے دوران سیکیورٹی کے لیے ہزاروں افراد کو تعینات کیا گیا تھا جب کہ ملک کے طول و عرض میں سفر کے دوران اُنہوں نے بکتر بند گاڑیوں، ہیلی کاپٹرز اور بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال کیا۔

پوپ فرانسس کا عراق کا یہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران پہلا اور اٹلی سے باہر ان کا 33 واں دورہ ہے۔

XS
SM
MD
LG