اسلام آباد —
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ہفتہ کی شب شدت پسندوں کی طرف سے ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم ازکم چار افراد ہلاک اور لگ بھگ 40 زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق حملہ کرنے والے پانچ دہشت گردوں کو ہفتے کی شب ہلاک کر دیا گیا تھا جب کہ اتوار کی صبح علاقے میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں حملہ آوروں کے چھپے ہوئے دیگر پانچ ساتھی بھی مارے گئے۔
صوبائی حکام نے کارروائی مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ ہوائی اڈہ اور دیگر حساس تنصیبات محفوظ ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی باچا خان ایئر پورٹ کی بیرونی دیوار سے ٹکرائی جس کی وجہ سے عام شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔
قبل ازیں مقامی حکام نے بتایا تھا کہ خیبر ایجنسی کے علاقے شلوبر سے داغے گئے پانچ راکٹ پشاور شہر میں ایئر پورٹ اور اس سے ملحقہ رہائشی علاقے میں گرے۔
سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر ہوائی اڈے کو مکمل طور پر سیل کردیا جب کہ فضائی ٹریفک بھی کچھ دیر کے لیے معطل کر دی گئی۔
کچھ دیر تک سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس میں متعدد شہری بھی زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع نوید قمر کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈہ اور اس میں موجود مسافروں سمیت تمام اثاثے محفوظ رہے۔
پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر میں سکیورٹی فورسز مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شدت پسندوں کا زیادہ تر ہدف سکیورٹی فورسز یا تنصیبات رہی ہیں۔
حکام کے مطابق حملہ کرنے والے پانچ دہشت گردوں کو ہفتے کی شب ہلاک کر دیا گیا تھا جب کہ اتوار کی صبح علاقے میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں حملہ آوروں کے چھپے ہوئے دیگر پانچ ساتھی بھی مارے گئے۔
صوبائی حکام نے کارروائی مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ ہوائی اڈہ اور دیگر حساس تنصیبات محفوظ ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی باچا خان ایئر پورٹ کی بیرونی دیوار سے ٹکرائی جس کی وجہ سے عام شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔
قبل ازیں مقامی حکام نے بتایا تھا کہ خیبر ایجنسی کے علاقے شلوبر سے داغے گئے پانچ راکٹ پشاور شہر میں ایئر پورٹ اور اس سے ملحقہ رہائشی علاقے میں گرے۔
سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر ہوائی اڈے کو مکمل طور پر سیل کردیا جب کہ فضائی ٹریفک بھی کچھ دیر کے لیے معطل کر دی گئی۔
کچھ دیر تک سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس میں متعدد شہری بھی زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع نوید قمر کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈہ اور اس میں موجود مسافروں سمیت تمام اثاثے محفوظ رہے۔
پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر میں سکیورٹی فورسز مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شدت پسندوں کا زیادہ تر ہدف سکیورٹی فورسز یا تنصیبات رہی ہیں۔