محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں امریکہ اور پاکستان قریبی رابطے میں ہیں، اور مل کر کام کر رہے ہیں۔
خاتون ترجمان، جین ساکی نے یہ بات جمعرات کے روز اخباری بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر شدت پسندوں کے حملے کے بارے میں ایک سوال پر، اُن کا کہنا تھا کا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم، ابھی اس میں ملوث شدت پسندوں کی شناخت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
اُن سے پوچھا گیا تھا آیا افغانستان سے رہا ہونے والا تحریک طالبان پاکستان کا دہشت گرد، لطیف محسود اِس حملے میں ملوث ہے۔ بقول ترجمان: ’فی الحال، ہم اِس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے‘۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ پشاور سانحے کے حوالے سے امریکہ پاکستان کی کیا مدد کر رہا ہے، تو خاتون ترجمان نے بتایا کہ ہم نے حکومتِ پاکستان کو مدد کی پیش کش کی ہے، اور قریبی رابطے جاری ہیں، جنھیں مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا۔
سانحے کے بارے میں، ترجمان نے کہا کہ یہ ہولناک دہشت گردی تھی جس میں کئی بے گناہ جانیں لی گئیں۔