پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور کے قریب جمعہ کو ایک طاقتور بم دھماکے میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور 35 سے زائد زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین اور پولیس حکام نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کو صوبائی دارالحکومت سے چارسدہ لے جانے والی بس تقریباً 20 کلومیٹر کی مسافت طے کرنے کے بعد جب گل بیلہ گاؤں کے قریب پہنچی توعقبی حصے میں نصب طاقتور بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔
اس حملے میں بس کا پچھلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور بیشتر مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں میں پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کی ہیڈ نرس سمیت کم از کم نو خواتین بھی شامل ہیں۔
امدادی کارکنوں نے لاشوں اور 35 سے زائد زخمیوں کو فوری طور پر پشاور اور چارسدہ کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی گئی۔
حکام نے بتایا ہے کہ اس مہلک حملے کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ تر سول سیکرٹریٹ کے ملازمین تھے لیکن ڈرائیور نے پشاور کے مصروف باچا خان چوک پر بس روک کر وہاں موجود 15 سے 20 عام شہریوں کو بھی اس میں سوار کر لیا۔
پولیس حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہی اقدام دہشت گردی کی اس کارروائی کی وجہ بنا۔
جائے وقوع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ پولیس (رورل) شفیع اللہ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس حملے میں تقریباً 10 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا اور یہ ٹائم بم تھا۔
صوبائی وزیرِ اطلاعات میاں افتخار حسین نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند عناصر ایسی کارروائیاں کرکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔
ان کے بقول حکومت کے موثر اقدامات کے باعث شدت پسند کمزور ہو گئے ہیں اور ان کے خلاف فوجی آپریشن آخری مراحل میں ہیں۔
بظاہر شمالی وزیرستان میں موجود شدت پسندوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہی لوگ جمعہ کے حملے اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت اب یہ کارروائی شروع کرنے پر ’’متفق اور ان کے تحفظات‘‘ دور ہو گئے ہیں۔
’’اب ہمارے پاس اور وقت نہیں ہے۔ وزیرستان سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف کاروائی ہوگی۔ سکیورٹی ایجنسیاں بھی ایک نقطے پر اکٹھی ہیں، ہماری حکومت بھی اور عوام بھی کہ اب اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔‘‘
پاکستان میں گزشتہ دو روز کے دوران مہلک بم دھماکوں کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ جمعرات کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر ایک مدرسے کے احاطے میں نصب بم کے طاقتور دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
کوئٹہ میں شعیہ ہزارہ برادری تسلسل سے ہلاکت خیز حملوں کا نشانہ بنی ہے مگرحالیہ دنوں میں پہلی مرتبہ سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک مدرسے کو اس طرح بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔