پاکستان کےصوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے مضافات میں پیر کی صبح بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار سمیت دو افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھا بھیر میں سلمان خیل اسپتال کے قریب ہوا۔
دیسی ساخت کے ریمورٹ کنٹرول بم سے انسداد پولیو مہم میں شامل ٹیموں کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکاروں کی وین کو نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ پانچ پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جب کہ زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ایک پولیس اہلکار زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اسپتال کے منتظم ارشد جاوید نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق قریب ہی علاقے میں ایک اور بم کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
صوبے میں انسداد پولیو مہم کے سربراہ ڈاکٹر جانباز آفریدی نے بتایا کہ پانچ سال کے بچوں کو گھر، گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی تازہ مہم ہفتہ کو شروع ہوئی تھی۔
ماضی میں محکمہ صحت کی ٹیموں پر مہلک حملوں کی وجہ سے انسدادِ پولیو سے متعلق سرگرمیوں کی بڑے پیمانے پر تشہیر نہیں کی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھا بھیر میں سلمان خیل اسپتال کے قریب ہوا۔
دیسی ساخت کے ریمورٹ کنٹرول بم سے انسداد پولیو مہم میں شامل ٹیموں کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکاروں کی وین کو نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ پانچ پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جب کہ زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ایک پولیس اہلکار زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اسپتال کے منتظم ارشد جاوید نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق قریب ہی علاقے میں ایک اور بم کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
صوبے میں انسداد پولیو مہم کے سربراہ ڈاکٹر جانباز آفریدی نے بتایا کہ پانچ سال کے بچوں کو گھر، گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی تازہ مہم ہفتہ کو شروع ہوئی تھی۔
ماضی میں محکمہ صحت کی ٹیموں پر مہلک حملوں کی وجہ سے انسدادِ پولیو سے متعلق سرگرمیوں کی بڑے پیمانے پر تشہیر نہیں کی جاتی ہے۔