پشاور —
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکام نے بتایا ہے کہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر پشاور سینٹرل جیل کے تمام خارجی اور داخلی راستوں کو پیر کے روز بند کر کے فوجیوں سمیت بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار تعینات کر دیئے گئے۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں کے ممکنہ حملے کی خفیہ معلومات پر یہ کارروائی کی گئی۔
جیل کے عملے میں شامل ایک شخص نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی صبح اچانک ہنگامی صورت حال کا اعلان کرتے ہوئے جیل کے اندر اور ا س کے ارد گرد بیسیوں سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے۔
ہنگامی صورت حال کے نفاذ کے بعد معمول کے مطابق قیدیوں سے ملنے کے لیے آنے والے اُن کے رشتہ داروں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق بدھ کو قیدیوں سے غیر قانونی موبائل فون سمز بھی برآمد ہوئی تھیں۔
اس جیل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی بھی قید ہیں جن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں پناہ گاہ تک پہنچنے میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔
دریں اثناء خیبرپختونخواہ کے جنوبی ضلع ٹانک میں پولیس کی ایک گاڑی کے قریب بم دھماکے سے ایک اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں کے ممکنہ حملے کی خفیہ معلومات پر یہ کارروائی کی گئی۔
جیل کے عملے میں شامل ایک شخص نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی صبح اچانک ہنگامی صورت حال کا اعلان کرتے ہوئے جیل کے اندر اور ا س کے ارد گرد بیسیوں سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے۔
ہنگامی صورت حال کے نفاذ کے بعد معمول کے مطابق قیدیوں سے ملنے کے لیے آنے والے اُن کے رشتہ داروں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق بدھ کو قیدیوں سے غیر قانونی موبائل فون سمز بھی برآمد ہوئی تھیں۔
اس جیل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی بھی قید ہیں جن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں پناہ گاہ تک پہنچنے میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔
دریں اثناء خیبرپختونخواہ کے جنوبی ضلع ٹانک میں پولیس کی ایک گاڑی کے قریب بم دھماکے سے ایک اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔