پاکستان کی ایک عدالت میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یعنی 'یو ایس ایڈ' کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے درخواست دائر کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ درخواست محمد بلال نامی وکیل کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ 'یو ایس ایڈ' پاکستانی شہریوں سے متعلق مبینہ طور پر ڈیٹا یا کوائف جمع کرنے کا کام کر رہا ہے جو پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
محمد بلال نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ یو ایس ایڈ پاکستانی شہریوں کو قومی شناختی کارڈز کے حصول میں سہولت فراہم کر رہا ہے جس کا مبینہ مقصد پاکستانی شہریوں سے متعلق ڈیٹا اکھٹا کرنا ہے۔
درخواست گزار نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ اسی سلسلے میں 'یو ایس ایڈ' نے چند سال قبل ’’سٹیزن وائس پروجیکٹ" نامی منصوبہ شروع کیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق اس پروجیکٹ کے ذریعے امریکہ مبینہ طور پر پاکستان کی حساس معلومات تک رسائی حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس بنا پر ملک میں جاری 'یو ایس ایڈ' کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دے کر اس پر پابندی عائد کی جائے۔
اسلام آباد میں امریکہ کے سفارت خانے سے جب اس معاملے پر ان کا ردعمل جاننے کی درخواست کی گئی تو اس کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتیں۔
واضح رہے کہ 'یو ایس ایڈ' نے 2011 میں پاکستان میں توانائی، اقتصادی ترقی، زراعت، صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے میں معاونت کے منصوبے شروع کیے تھے جس میں مقامی غیر سرکاری تنظیمیں بھی اپنی تجاویز پیش کر سکتی تھیں۔
ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ نامی غیر سرکاری تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد تحسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شاید پاکستان میں بعض لوگ اس بات سے آگاہ نہیں کہ 'یو ایس ایڈ' بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ 'یو ایس ایڈ' ایک غیر سرکاری تنظیم ہے۔ ان کو شاید یہ پتہ نہیں کہ امریکہ کا محکمہ خارجہ اس ادارے کو فنڈز فراہم کرتا ہے جو حکومت وقت کے ساتھ معاہدوں کے تحت مل کر کام کرتا ہے۔
محمد تحسین نے کہا کہ ایسے بین الاقوامی اداروں کا کردار پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے اہم ہے۔
'یو ایس ایڈ' پاکستان میں توانائی، معاشی افزائش، استحکام، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری کے لئے کام کر رہا ہے جسے سرکاری سطح پر بھی سراہا جاتا رہا ہے۔
یوایس ایڈ نہ صرف پاکستان میں بجلی کی پیدوار کے کئی منصوبوں کے لیے معاونت فراہم کر چکا ہے بلکہ اس کے تعاون سے پاکستان کے مختلف اداروں میں کام کرنے والے اہلکاروں کی استعداد کار بڑھانے میں بھی مدد ملی ہے۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر یوایس ایڈ جیسے اداروں کی سرگرمیوں کو روکنے کا کوئی اقدام اٹھایا جاتا ہے تو اس سے ملک میں ایسے منصوبے بھی متاثر ہو سکتے ہیں جن سے بڑی تعداد میں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔