فلپائن میں آنے والے شدید ترین سمندری طوفان کے 11 روز بعد بھی اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک چوتھائی ایسے متاثرین تک پہنچنا ابھی باقی ہے جنہیں خوراک کی اشد ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ نے منگل کو بتایا کہ 25 لاکھ متاثرین میں سے اب تک وہ 19 لاکھ لوگوں تک پہنچ سکے ہیں۔
ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارتھرین کؤزن نے منیلا میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کے کارکنوں کو دو افتادہ علاقوں تک رسائی میں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔
’’ہر آفت مختلف ہوتی ہے، فلپائن میں چیلنجز جغرافیائی نوعیت کے ہیں۔ جزائر پر مشتمل اس ملک میں مختلف چھوٹی آبادیوں تک سامان کے ساتھ پہنچنا ایک بڑا چیلنج ہے۔‘‘
رواں ماہ کے اوائل میں سمندری طوفان ’ہائیان‘ فلپائن میں تیز ہواؤں اور سونامی جیسی بلند لہروں کے ساتھ ٹکرایا تھا جس سے ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے۔
ابتدا میں امدادی کارکنوں کی سرگرمیاں بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے سے شدید متاثر ہوئیں۔
لیکن امریکہ کی طرف سے امدادی کارروائیوں میں شرکت کے بعد یہ سرگرمیاں تیز تر ہوتی چلی گئیں۔ اس کے 1200 فوجی فلپائن میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
امریکی نیوی کے کمانڈر ولیم مارکس نے منگل کو بتایا کہ بہت سے زمینی راستوں کو صاف کردیا گیا ہے جس سے 80 فیصد امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچایا جاسکے گا۔
ایک بیان میں کمانڈر مارکس کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت کا مطلب یہ ہے کہ اب امریکی بحری بیڑے ’’یو ایس ایس جارج واشنگٹن‘‘ سے فضائی معاونت پر انحصار کم ہو جائے گا جس نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی مشن میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے خیال میں یہ بیڑہ مزید دو روزہ تک خطے میں رہے گا۔
فلپائن کی حکومت کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے 3974 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 1200 کے لگ بھگ لاپتہ ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ نے منگل کو بتایا کہ 25 لاکھ متاثرین میں سے اب تک وہ 19 لاکھ لوگوں تک پہنچ سکے ہیں۔
ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارتھرین کؤزن نے منیلا میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کے کارکنوں کو دو افتادہ علاقوں تک رسائی میں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔
’’ہر آفت مختلف ہوتی ہے، فلپائن میں چیلنجز جغرافیائی نوعیت کے ہیں۔ جزائر پر مشتمل اس ملک میں مختلف چھوٹی آبادیوں تک سامان کے ساتھ پہنچنا ایک بڑا چیلنج ہے۔‘‘
رواں ماہ کے اوائل میں سمندری طوفان ’ہائیان‘ فلپائن میں تیز ہواؤں اور سونامی جیسی بلند لہروں کے ساتھ ٹکرایا تھا جس سے ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے۔
ابتدا میں امدادی کارکنوں کی سرگرمیاں بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے سے شدید متاثر ہوئیں۔
لیکن امریکہ کی طرف سے امدادی کارروائیوں میں شرکت کے بعد یہ سرگرمیاں تیز تر ہوتی چلی گئیں۔ اس کے 1200 فوجی فلپائن میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
امریکی نیوی کے کمانڈر ولیم مارکس نے منگل کو بتایا کہ بہت سے زمینی راستوں کو صاف کردیا گیا ہے جس سے 80 فیصد امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچایا جاسکے گا۔
ایک بیان میں کمانڈر مارکس کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت کا مطلب یہ ہے کہ اب امریکی بحری بیڑے ’’یو ایس ایس جارج واشنگٹن‘‘ سے فضائی معاونت پر انحصار کم ہو جائے گا جس نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی مشن میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے خیال میں یہ بیڑہ مزید دو روزہ تک خطے میں رہے گا۔
فلپائن کی حکومت کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے 3974 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 1200 کے لگ بھگ لاپتہ ہیں۔