فلپائن کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کی ویکیسین دستیاب نہیں ہوتی، بچوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
فلپائن کے وزیرِ تعلیم لیونور برائنس نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلپائن کے صدر کے احکامات کے مطابق ویکسین کی دستیابی تک بچوں کو اسکولوں میں بالمشافہ تعلیم دیے جانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا جائے گا۔
فلپائن کے صدر روڈریگو دوتیرتے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر طلبہ کا تعلیمی سال ضائع بھی ہو تو بھی انہیں اس وبا سے بچنے کے لیے اسکول نہیں جانا چاہیے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق فلپائن کے وزیرِ تعلیم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکیسین کی دستیابی تک ٹی وی یا انٹرنیٹ کے ذریعے تعلیمی سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
برائنس کا مزید کہنا تھا کہ آن لائن کلاسوں کا آغاز رواں سال اگست سے ہوگا اور اساتذہ انٹرنیٹ اور ٹی وی کے ذریعے طلبہ کو پڑھائیں گے۔
خیال رہے کہ فلپائن میں لاکھوں لوگ غربت کا شکار ہیں جن کے پاس آن لائن کلاسز لینے کے لیے کمپیوٹرز دستیاب نہیں۔
پیر کو ایک پریس بریفنگ کے دوران وزیرِ تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ یہ اساتذہ اور اسکولوں پر منحصر ہے کہ وہ دستیاب ذرائع کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آن لائن کلاسوں کا انتظام کیسے کرتے ہیں۔
دنیا کے کئی ملکوں نے وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد کئی ماہ سے بند اسکولوں کو بالآخر کھولنا شروع کردیا ہے۔ لیکن اب بھی بیشتر ملکوں میں اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں۔
فلپائن میں کرونا وائرس کے سبب اسکول بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو زیادہ تنقید یا مخالفت کا سامنا نہیں کیوں کہ ابتدائی دنوں میں سخت لاک ڈاؤن کے باوجود ملک میں بدستور روزانہ کی بنیاد پر کرونا کے سیکڑوں مریض سامنے آ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ فلپائن میں اب تک کرونا وائرس کے 22 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جب کہ اس مہلک وائرس سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فلپائن میں تعلیمی سال جون سے شروع ہوتا ہے لیکن اس بار کرونا کی وبا کی وجہ سے تعلیمی سال اب تک شروع نہیں ہو سکا ہے۔ کئی ماہ کی بندش کے بعد اسکولوں نے پرائمری اور سیکنڈری سطح کے ڈھائی کروڑ بچوں کے آن لائن داخلے رواں ماہ ہی شروع کیے ہیں۔
دنیا بھر میں سائنس دان کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کب تک دستیاب ہوگی۔