واشنگٹن —
فلپائن نے گزشتہ ماہ ہونے والی بارشوں اور ان کےنتیجے میں آنے والے سیلاب کے دوران میں موسم کی نگرانی کے لیے تیار کردہ اپنے نئے کمپیوٹر نظام کا تجربہ کیا ہے جس کا مقصد قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع دینا ہے۔
'نیشن وائڈ آپریشنل اسیسمنٹ آف ہیزرڈز' یا 'پروجیکٹ نواہ' نامی جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل یہ نظام فلپائنی حکومت کو موسم کے تیوروں سے متعلق آگاہی فراہم کرے گا۔
ایک فلپائنی ماہرِ ارضیات کارلوس پریمو ڈیوڈ کاکہنا ہے کہ فلپائن میں محکمہ موسمیات کو کڑی تنقید اور استہزا کا نشانہ بنایا جاتا ہے کیوں کہ بیشتر اوقات یہ موسم کا درست حال نہیں بتا پاتا۔
ڈیوڈ اور ان کی ٹیم سے منسلک ماہرینِ طبیعات سائنس دانوں اور موسمیات کے ماہرین کے ایک بڑے گروپ کے ساتھ مل کر اس حکومتی پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں تاکہ فلپائن کے محکمہ موسمیات کی استعدادِ کار میں اضافہ کیا جاسکے۔
فلپائن جنوب مشرقی ایشیا کا ایک جزیرہ نما ملک ہے جسے اپنی جغرافیائی محل و وقوع اور ماحولیاتی حالات کے باعث اکثر طوفانی بارشوں، سمندری طوفانوں، سیلابوں، زلزلوں اور آتش فشانی لاووں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سنہ 2011ء کے اختتام پر آنے والے ایک سمندی طوفان اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلاب کے باعث جنوبی فلپائن میں 12 سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس انسانی المیے کے بعد فلپائن کے صدر بینجینو اکینو نے ملک کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کو ایسا نظام وضع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے ذریعے قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع اور ان سے نبٹنے کے موثر انتظامات کیے جاسکیں۔
'پروجیکٹ نووا' نامی اس منصوبے کے کئی اجزا اور حصوں پر ماہرین پہلے ہی کام جاری رکھے ہوئے تھے جنہیں بعد ازاں حکومت کی نگراں ٹیم نے باہم مربوط کرنے کی ذمہ داری انجام دی۔
منصوبے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ماہر لگمے کا کہنا ہے کہ چار کروڑ ڈالر کی لاگت سے پورے ملک کا کیا جانے والا ہائی ریزولوشن سروے اس نظام کا بنیادی جز ہے جس سے ملک کے مختلف علاقوں کی جغرافیائی ہیئت کے متعلق آگہی حاصل ہوگی۔
اس پورے منصوبے کو آن لائن بنایا گیا ہے اور اس تک کسی بھی مقام سے رسائی ممکن ہے۔ مجوزہ نظام 2014ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور اس کی تکمیل کے بعد یہ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور طوفانوں کے بننے بگڑنے سمیت کئی دیگر قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع اور ان کا ممکنہ راستہ بتا سکے گا۔
'نیشن وائڈ آپریشنل اسیسمنٹ آف ہیزرڈز' یا 'پروجیکٹ نواہ' نامی جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل یہ نظام فلپائنی حکومت کو موسم کے تیوروں سے متعلق آگاہی فراہم کرے گا۔
ایک فلپائنی ماہرِ ارضیات کارلوس پریمو ڈیوڈ کاکہنا ہے کہ فلپائن میں محکمہ موسمیات کو کڑی تنقید اور استہزا کا نشانہ بنایا جاتا ہے کیوں کہ بیشتر اوقات یہ موسم کا درست حال نہیں بتا پاتا۔
ڈیوڈ اور ان کی ٹیم سے منسلک ماہرینِ طبیعات سائنس دانوں اور موسمیات کے ماہرین کے ایک بڑے گروپ کے ساتھ مل کر اس حکومتی پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں تاکہ فلپائن کے محکمہ موسمیات کی استعدادِ کار میں اضافہ کیا جاسکے۔
فلپائن جنوب مشرقی ایشیا کا ایک جزیرہ نما ملک ہے جسے اپنی جغرافیائی محل و وقوع اور ماحولیاتی حالات کے باعث اکثر طوفانی بارشوں، سمندری طوفانوں، سیلابوں، زلزلوں اور آتش فشانی لاووں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سنہ 2011ء کے اختتام پر آنے والے ایک سمندی طوفان اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلاب کے باعث جنوبی فلپائن میں 12 سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس انسانی المیے کے بعد فلپائن کے صدر بینجینو اکینو نے ملک کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کو ایسا نظام وضع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے ذریعے قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع اور ان سے نبٹنے کے موثر انتظامات کیے جاسکیں۔
'پروجیکٹ نووا' نامی اس منصوبے کے کئی اجزا اور حصوں پر ماہرین پہلے ہی کام جاری رکھے ہوئے تھے جنہیں بعد ازاں حکومت کی نگراں ٹیم نے باہم مربوط کرنے کی ذمہ داری انجام دی۔
منصوبے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ماہر لگمے کا کہنا ہے کہ چار کروڑ ڈالر کی لاگت سے پورے ملک کا کیا جانے والا ہائی ریزولوشن سروے اس نظام کا بنیادی جز ہے جس سے ملک کے مختلف علاقوں کی جغرافیائی ہیئت کے متعلق آگہی حاصل ہوگی۔
اس پورے منصوبے کو آن لائن بنایا گیا ہے اور اس تک کسی بھی مقام سے رسائی ممکن ہے۔ مجوزہ نظام 2014ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور اس کی تکمیل کے بعد یہ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور طوفانوں کے بننے بگڑنے سمیت کئی دیگر قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع اور ان کا ممکنہ راستہ بتا سکے گا۔