- By سدرہ ڈار
پہلے تم لوگ آ جانا، میں پھر آؤں گا
کال ختم ہونے سے قبل وقاص بھائی کے الفاظ تھے کہ ہفتے کے روز تم سب پہلے جمع ہو جانا، تو امی نے کہا کہ ہم پہلے سے کیوں جمع ہو جائیں پہلے تم آ جاؤ تو ہم بھی آ جائیں گے۔
میرے ذہن میں ان کے یہ الفاظ گونج رہے ہیں کہ آنا تو انھیں جمعے کو تھا، لیکن جو ان کے الفاظ تھے کہ پہلے تم سب جمع ہو جانا، پھر میں آؤں گا، وہ پورا ہوا۔ ہم سب پہلے آ گئے اور وہ بعد میں آئے۔ اگر ان کی زندگی ہوتی تو وہ ہم سے پہلے پہنچ جاتے۔ میں ان کے یہ الفاظ ساری عمر یاد رکھوں گی۔ یہ احساسات مریم سمیر کے ہیں، جو پی کے 8303 کے حادثے میں زندگی ہارنے والے وقاص طارق کی کزن ہیں۔
گلبہار کے علاقے وحید آباد کی تنگ گلیوں کا دو منزلہ گھر تعزیت کے لئے آنے والوں سے بھرا ہوا تھا۔ ہر کمرے میں موجود خواتین کی بڑی تعداد نے کچھ دیر قبل ہی وقاص طارق اور ان کی اہلیہ ندا وقاص کو آخری آرام گاہ بھیجنے سے قبل خوب شکوے گلے کئے کہ ان کا لاڈلا تو ان کے چہروں پر خوشیاں سجانے آ رہا تھا، آنسو کیوں دے گیا۔
یہ کیسا سرپرائز تھا؟ یہ کیسی دعوت تھی، جس پر جانے والے نے سب کو آج ہی کے روز مدعو کر رکھا تھا۔
یہ گھر وقاص کا آبائی گھر ہے۔ یہی وہ پیدا ہوئے، بڑے ہوئے، شادی ہوئی اور آج آخری سفر بھی یہی سے ہوا۔ پی آئی اے کی پرواز 8303 سے آنے والے وقاص اکیلے نہیں بلکہ ان کے ساتھ ان کی اہلیہ ندا، دس سالہ بیٹی آئمہ، سات سالہ بیٹا عالیان بھی شریک سفر تھے۔ لیکن جس روز انھوں نے اپنے پیاروں کو اپنے لاڈلے بچوں کی خوشی میں شریک ہونے کے لئے بلایا، اسی روز ان کو سپرد خاک کیا گیا۔ وقاص کے دونوں بچوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔
- By سدرہ ڈار
حادثے میں ہلاک ہونے والے 34 افراد کی شناخت
حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے 97 میں سے 34 افراد کی شناخت ہو چکی ہے۔
جن افراد کی شناخت کی جا چکی ہے ان کی لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔