پاکستان کی قومی فضائی کمپنی "پی آئی اے" کے منیجنگ ڈائریکٹر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جس کے بعد کمپنی کے ملازمین نے چار روز سے جاری احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان اسلام آباد میں پی آئی اے کے ملازمین کی انجمنوں کے اتحاد "جوائنٹ ایکشن کمیٹی" اور دو وفاقی وزراء پر مشتمل حکومتی ٹیم کے درمیان جمعہ کی شب ہونے والے مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
مذاکرات کے بعد وفاقی وزیرِ دفاع احمد مختار اور وزیرِ داخلہ رحمن ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ پی آئی اے کے ایم ڈی کیپٹن اعجاز ہارون نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے جسے فوری طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو میں "جوائنٹ ایکشن کمیٹی" کے صدر سہیل بلوچ نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے فلائٹ آپریشنز آج شب بارہ بجے سے بحال ہوجائینگے۔ انہوں نے ملازمین کی جانب سے احتجاج کے باعث مسافروں کو ہونے والی پریشانی پر معذرت بھی طلب کی۔
واضح رہے کہ چار روزہ احتجاج کے دوران قومی فضائی کمپنی کی ڈھائی سو کے لگ بھگ اندرونِ و بیرونِ ملک پروازیں منسوخ جبکہ درجنوں دیگر تاخیر کا شکار ہوئی تھیں جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق فلائٹ آپریشنز میں آنے والے تعطل کے باعث پی آئی اے کو روزانہ 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہاتھا۔ تاہم مطالبات کی منظوری کے بعد ملازمین کی انجمنوں کے نمائندہ سہیل بلوچ نے دعویٰ کیا کہ قومی فضائی کمپنی کے ملازمین "اپنے اتحاد اور کارکردگی سے آئندہ چھ ماہ میں مالی خسارہ کا شکار ادارے کی قسمت بدل دینگے"۔
پی آئی کے ملازمین امریکا اور یورپ کے منافع بخش فضائی روٹس ایک ترک کمپنی کے حوالے کیے جانے کے مجوزہ معاہدے، احتجاج کی پاداش میں قومی فضائی کمپنی سے حال ہی میں برطرف کیے جانے والے ملازمین کی بحالی اور پی آئی اے کے منیجنگ ڈائریکٹر کیپٹن اعجاز ہارون کی برطرفی کیلئے گزشتہ چار روز سے سراپا احتجاج تھے۔
وفاقی وزراء نے صحافیوں کو بتایا کہ قومی فضائی کمپنی کے تمام برطرف اور معطل ملازمین بھی فوری طور پر بحال تصور کیے جائینگے۔ ترک کمپنی کے ساتھ مجوزہ معاہدے کے بارے میں پوچے گئے ایک سوال پر وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اس طرح کے کسی معاہدے کا کوئی وجود نہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کی کال پر کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے تمام اہم ایئرپورٹس پر پی آئی اے کے پائلٹس، کریو اور گرائونڈ اسٹاف کی اکثریت گزشتہ چار روز سے احتجاج کررہی تھی جس کے باعث قومی فضائی کمپنی کے تمام آپریشنز معطل ہوکے رہ گئے تھے۔
اس سے قبل جمعہ کی سہ پہر کراچی ایئرپورٹ پر پولیس اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس نے احتجاجی ملازمین کے کیمپ پر دھاوا بول کر شدید لاٹھی چارج کیا تھا جس سے کئی ملازمین اور عام مسافرزخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے اس موقع پر ملازمین اوران کے رہنمائوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ 40 کے قریب مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا تھا۔
اس سے قبل بدھ کے روز بھی کراچی ایئرپورٹ کی انتظامیہ نے پر امن احتجاج کرنے والے ملازمین کو منتشر کرنے کیلیے اے ایس ایف کے اہلکاروں کو طلب کرلیا تھا جن کے لاٹھی چارج سے دو درجن سے زائد ملازمین اور کئی صحافی زخمی ہوگئے تھے۔