پاکستان کی قومی ائیر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کا انتظامیہ کے خلاف احتجاج جمعہ کو چوتھے روز بھی جاری ہے اور فضائی کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس وقت پی آئی اے کا کوئی بھی طیارہ فضا میں نہیں ہے۔
پی آئی اے کے پائلٹوں اور معاون عملے نے انتظامیہ کی طرف سے مناقع بخش روٹس ایک ترک فضائی کمپنی کے ساتھ بانٹنے کی تجویز پر غور کے خلاف منگل کو ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا تھا اور اب تک کم از کم اڑھائی سو اندرون اور بیرون ملک پروازوں منسوخ کی جا چکی ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں مسافر شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے قومی ائیر لائن کو روزانہ تقریباً 50 کروڑ کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قومی فضائی کمپنی کا مرکزی بکنگ آفس بھی بند کر دیا گیا ہے جب کہ پی آئی اے کے ملازمین اسلام آباد سمیت دیگر بڑے شہروں میں فضائی اڈوں کے باہر بدستور مظاہرے کر رہے ہیں۔
جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کی تھی لیکن وہ اْنھیں احتجاج ختم کرنے پر آمادہ نہیں کرسکے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رحمن ملک اور پی آئی اے ملازمین کے وفد کی ملاقات جمعہ کو دوبارہ ہو گی۔
پی آئی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر اعجاز ہارون نے مقامی ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے ہڑتال میں شامل ملازمین سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج ختم کر کے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کریں۔
پی آئی اے کے ملازمین کی تنظیموں نے احتجاج کی وجہ قومی فضائی کمپنی کی انتظامیہ اور ترک ائیرلائنز کے درمیان راہداری بانٹنے کا مجوزہ معاہدہ بتائی ہے۔ ملازمین کو خدشہ ہے کہ اس سمجھوتے سے ان کی نوکریاں ختم اور تنخواہیں کم ہوں گی۔ تاہم اعجاز ہارون نے کہا ہے کہ اس معاہدے کے لیے محض ابتدائی بات چیت ہوئی اور کسی معاہدے کا کوئی وجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1