رسائی کے لنکس

پیر صاحب پگارا انتقال کرگئے


پیر صاحب پگارا انتقال کرگئے
پیر صاحب پگارا انتقال کرگئے

پیر صاحب نے پاکستان کی سیاست میں بھی کئی دہائیوں تک سرگرم کردار ادا کیا اور ان کے ایک مرید محمد خان جونیجو پاکستان کے وزیرِاعظم بھی رہے۔ پیر صاحب کے تین بیٹے بھی مختلف حکومتوں میں وفاقی و صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

'حر' سلسلے کے روحانی پیشوا، بزرگ سیاست دان اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ پیر صاحب پگارا برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی عمر 83 برس تھی۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق لندن میں موجود پیر پگارا کے قریبی عزیزوں نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق ان کی میت پاکستان لانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

پیر صاحب پگارا کو گزشتہ برس 24 نومبر کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیرِ علاج تھے۔

بعد ازاں گزشتہ ہفتے انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ ایک نجی اسپتال میں منگل کی شب انتقال کرگئے۔

پیر صاحب پگارا کا اصل نام حضرت پیر سید مردان شاہ دوم تھا اور وہ 22 نومبر 1928 کو سندھ کے ضلع خیرپور کے علاقے 'پیر جو گوٹھ' میں پیدا ہوئے جہاں 'حر' سلسلےکی مرکزی درگاہ بھی موجود ہے۔

انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم 'پیر جو گوٹھ' میں اپنی جماعت کے خلفاء کے زیرِ نگرانی حاصل کی جب کہ بعد ازاں علی گڑھ میں بھی زیرِ تعلیم رہے۔

پیر صاحب پگارہ کے والد پیر سید صبغت اللہ شاہ پگارو کو اس وقت کی نوآبادیاتی انگریز حکومت نے 20 مارچ 1943ء کو بغاوت کے الزام میں پھانسی دے دی تھی۔

بعد ازاں کراچی آمد پر انہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو انگریز حکومت کی جانب سے نظر بند کردیا گیا۔ سنہ 1946ء میں انہیں برطانیہ بھیج دیا گیا جہاں وہ 1952ء تک حکومتی نگرانی میں لیورپول کے علاقے میں قائم 'میجر ڈیوس اسکول' میں زیرِ تعلیم رہے اور گریجویشن کی۔

سنہ 1949 میں پاکستان کے اس وقت کے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان نے دورہ برطانیہ کے دوران پیر صاحب سے ملاقات کی اور ان کی 'گدی' کی بحالی اور جائیدادوں کی واپسی کی یقین دہانی کرائی۔

سنہ 1952ء میں ان کی وطن واپسی کے بعد 4 فروری کو ان کی دستار بندی کی گئی اور 'پیر پگارا' کا عہدہ باقاعدہ طور پر بحال کردیا گیا۔

پیر صاحب سنی مسلمانوں کے 'حر' صوفی سلسلے کے چوتھے پیر تھے اور لگ بھگ نصف صدی تک وہ اس منصب پر فائز رہے۔ پاکستان کے صوبہ سندھ ، پنجاب کے بعض علاقوں اور بیرونِ ملک ان کے لاکھوں مریدین موجود ہیں۔

پیر صاحب نے پاکستان کی سیاست میں بھی کئی دہائیوں تک سرگرم کردار ادا کیا اور ان کے ایک مرید محمد خان جونیجو پاکستان کے وزیرِاعظم بھی رہے۔ پیر صاحب کے تین بیٹے بھی مختلف حکومتوں میں وفاقی و صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

پیر صاحب کی ایک وجہ شہرت ان کی سیاسی پیش گوئیاں بھی تھیں جن میں مزاح کا عنصر نمایاں ہوتا تھا۔ وہ مسلم لیگ کے ایک دھڑے 'فنکشل لیگ' کے بھی سربراہ تھے لیکن انہیں پاکستانی سیاست میں سرگرم تمام اہم جماعتوں اور گروہوں کا اعتماد اور احترام حاصل تھا۔

XS
SM
MD
LG