عرب ٹی وی الجزیرہ کے رپورٹرکے سٹنگ آپریشن میں سامنے لائے گئے اسپاٹ اورمیچ فکسنگ کے انکشافات کسی زلزلے سے کم ثابت نہیں ہوئے جس کے آفٹرشاکس کرکٹ میں اب تک محسوس کئے جارہے ہیں۔
اسٹنگ آپریشن میں سری لنکا اورانگلینڈ کے درمیان رواں برس نومبر میں گال ٹیسٹ کی وکٹ فکس کرنے کی کوشش کوبے نقاب کیا گیا۔الجزیرہ پرآن ائیر ہوئی ڈاکیومنٹری میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ سری لنکن کھلاڑی اورگراؤنڈز مین پچ ٹمپرنگ پرآمادہ ہیں۔ رپورٹر کا دعویٰ ہے کہ گال ٹیسٹ کے لئے وکٹ فکسنگ کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
سری لنکا کی 1996میں ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے کپتان ارجونا رانا ٹنگا کا کہنا ہے کہ سری لنکا کرکٹ میں کرپشن عروج پر ہے ۔فرانس 24 ویب سائٹ سے گفتگو میں راناٹنگا نے آئی سی سی پر الزام عائد کیا کہ وہ میچ فکسنگ کی روک تھام میں ناکام رہا ہے جس سے کھیل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
راناٹنگا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سری لنکن کرکٹ میں کرپشن اس سے بھی کہیں زیادہ ہے جتنا الجزیرہ کی ڈاکیومنٹری میں دکھائی گئی ہے۔ ان الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے۔
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی کارکردگی اس ضمن میں مایوس کن ہے۔ اگر انہیں یہ پتا نہیں کہ سری لنکا کی کرکٹ میں کیا ہو رہا ہے توپھراینٹی کرپشن یونٹ میں ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔
رانا ٹنگا کا یہ بھی کہنا تھا کہ میچ فکسنگ ہویا اسپاٹ یا پھرپچ فکسنگ ،بڑوں اور اعلیٰ عہدیداروں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ ماضی میں بھی کرکٹ سری لنکا پر میچ فکسنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
الجزیرہ کی دستاویزی فلم میں 2016 میں بھارتی شہر چنئی میں بھارت اور انگلینڈ کا ٹیسٹ میچ اور رانچی میں 2017 میں آسٹریلیا اور بھارت کا ٹیسٹ بھی فکس ہونے کا دعوی کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تین انگلش اوردو آسٹریلیوی کھلاڑیوں کے فکسنگ میں ملوث ہونے کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
کرکٹ کے کھیل کی ساکھ کو متاثرکرنے والے اس بڑے اسکینڈل پر آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے الجزیرہ چینل سے میچ فکسنگ کے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈز کے سربراہوں نے بھی الزامات مسترد کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنے کی بات کی ہے۔
انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان جو روٹ نے انگلش کھلاڑیوں پر اسپاٹ فکسنگ الزامات کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ ڈاکیومنٹری میں سابق بھارتی کرکٹر رابن مورس اور انڈر کور رپورٹر کے ساتھ موجود پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر حسن رضا بھی کرپشن میں ملوث ہونے سے انکاری ہیں۔
حسن رضا کے بقول ویڈیو پرانی ہے اور میں میٹنگ کو کرکٹ ٹورنامنٹ کے حوالے سے کوئی میٹنگ سمجھ کر شریک ہوا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کرپشن تحقیقات کیلئے حسن رضا کو طلب کرنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔