رسائی کے لنکس

فلسطین: قومی حکومت کا اعلان پیر کو متوقع


فائل
فائل

فلسطینی صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انہیں متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے 'حماس' کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تو وہ ان کی حکومت کا بائیکاٹ کرے گا۔

فلسطین کے صدر محمود عباس نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی جماعت 'الفتح' اور 'حماس' کی متفقہ قومی حکومت کا اعلان پیر کو کیا جاسکتا ہے۔

ہفتے کو رملہ میں فرانسیسی امن رضاکاروں کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر نے کہا کہ دونوں بڑے فلسطینی گروہوں کی مشترکہ حکومت ٹیکنوکریٹس اور غیر وابستہ شخصیات پر مشتمل ہوگی اور 'الفتح' اور 'حماس' سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص نئی قومی حکومت کا حصہ نہیں ہوگا۔

تاہم فلسطینی صدر کے اعلان کے برعکس غزہ پر حکمران اسلام پسند جماعت 'حماس' کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ پیر تک قومی حکومت کی تمام تفصیلات طے کرلی جائیں گی۔

صدر عباس نے جمعرات کو فلسطینی اتھارٹی کے موجودہ وزیرِاعظم رمی حمداللہ سے درخواست کی تھی کہ وہ نئی حکومت میں بھی وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالیں۔

لیکن اطلاعات ہیں کہ کابینہ کے کئی اہم عہدوں پر 'حماس' اور 'الفتح' کے درمیان اب بھی اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔

ہفتے کو فرانسیسی رضاکاروں کے ساتھ ملاقات کے دوران فلسطینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے انہیں متنبہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے 'حماس' کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تو وہ ان کی حکومت کا بائیکاٹ کرے گا۔

فلسطینی حکومت کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے غزہ سے تعلق رکھنے والے ان تین افراد کو بھی مغربی کنارے کا سفر کرنے سے روک دیا ہے جن کا نام نئی حکومت کے متوقع وزیر کے طور پر لیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ 'حماس' اور 'الفتح' کے درمیان قومی حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے کے بعد گزشتہ ماہ اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی مد میں دی جانے والی رقم بھی روک لی تھی۔

صدر محمود عباس کہہ چکے ہیں کہ نئی قومی حکومت اسرائیل کے وجود کا حق تسلیم کرنے کی ان کی پالیسی پر کاربند رہے گی۔

لیکن 'حماس' بھی واضح کرچکی ہے کہ قومی حکومت میں شمولیت کے باوجود وہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اپنےموقف پر قائم رہے گی۔
XS
SM
MD
LG