امریکی خلائی ادارے ناسا کے روبوٹک خلائی جہاز نیوہورائزن نے پلوٹو تک پہنچنے کے لیے نو سال اور 3 ارب میل کا فاصلہ طے کیا ہے اور ہمارے نظام شمسی سے بعید ترین مقام پر موجود بونے سیارے پلوٹو کا ممکنہ قریب ترین دورہ مکمل کر لیا ہے۔
نیو ہورائزن پلوٹو کی پراسرار اور منجمد دنیا کا دورہ کرنے والا پہلا اور سب سے تیز رفتار خلائی جہاز ہے۔
ناسا کے مطابق، نیوہورائزن اسپیس پروب یا نیا افق نامی مشن منگل کو پلوٹو کے قریب ترین مقام سے گزرا ہو گا یہ قریب ترین تصادم پلوٹو کی برفانی سطح سے 7,800 میل کے اندر اندر ہوا ہو گا۔
ناسا کے مطابق، بدھ کی صبح پیانو سائز کے خلائی جہاز سے خود کار نظام کے تحت پیغام موصول ہوا کہ اس نے مشن کا سب سے زیادہ بڑا خطرے کو پار کر لیا ہے اور جہاز بالکل ٹھیک ہے، اس وقت ناسا کے صدر دفتر میں سائنس دانوں کے ساتھ امریکی ماہر فلکیات کلائیڈ ولیم ٹامباہ کے اہل خانہ بھی موجود تھے جس نے 1930 میں پلوٹو کی دریافت کی تھی۔
خیال رہے کہ خلائی جہاز نے پلوٹو سے قریب ترین مقام پر آٹھ منٹ خرچ کیے ہوں گے اور یہ خلائی جہاز کا کسی بھی بونے سیارے کا پہلا دورہ ہے۔
ناسا سے منسلک مشن آپریشن مینجر ایلس بومین نے اس مشن کی عرفیت 'مام' یعنی ماں رکھی ہے، انھوں نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو میڈرڈ میں ایک خلائی اسٹیشن پر جہاز سے سگنل موصول ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری خلائی گاڑی پلوٹو پر ہے، اس کے سینسر کام کر رہے ہیں اس کی ہارڈ ڈرائیو معلومات کا خزانہ موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ خلائی طیارہ بالکل محفوظ ہے اس کے پاس پلوٹو کے نظام کے اعداد و شمار موجود ہیں اور اب ہم پلوٹو سے باہر جانے والے ہیں۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی میں اطلاقی سائنس کی لیبارٹری اور مشن کنٹرول سینٹر ناسا کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر جان گرنس فیلڈ نے کہا کہ جیسا کہ توقع کی گئی تھی کہ پلوٹو نائٹروجن سے بھرے ماحول کے ساتھ نسبتا چھوٹا اور بنا خصوصیات کا سیارہ ہو گا لیکن ایسا بالکل بھی ثابت نہیں ہوا بلکہ یہ ایک پیچیدہ اور دلچسپ دنیا ظاہر ہوئی ہے۔
ناسا نے اس کے قریبی تصادم سے قبل پلوٹو کی تفصیلی تصاویر جاری کیں تھیں جس میں یہ ایک تانبے کے رنگ کی دنیا ظاہر ہوئی ہے اس کی برفیلی سطح انتہائی تاریک دھبوں اور روشن دل کی شکل کے خطے کا احاطہ کرتی ہے۔
ماہر طبیعات پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ اور امریکی صدر باراک اوباما نے پلوٹو کےکامیاب دورے کے لیے سائنس دانوں کی تعریف کی ہے ۔
ناسا نے ٹویٹ کی ہے کہ 'نیو ہورائزن نے گھر فون کر کے اپنی خیریت بتائی ہے اور وہ بالکل ٹھیک ہے' ۔
اس سے قبل مشن کی ٹیم نے مسلسل تیرہ گھنٹے شدید دباؤ کی کیفیت میں گزارے تھے جب تک کہ خلائی جہاز نے زمین پر دوبارہ رابطہ نہیں کیا تھا۔
امریکی صدر اوباما نے کہا کہ 'یہ پلوٹو کا پہلا مہمان تھا، ناسا کا شکریہ یہ دریافت اور امریکی قیادت کے لیے ایک عظیم دن ہے ۔'
پروفیسر ہاکنگ نے فیس بک پر لکھا کہ 'میں ایک دہائی طویل مشن کے بارے میں جاننے کے لیے بے تاب ہوں کہ خلائی جہاز ہمارے دور کے رشتہ داروں کے بارے میں کونسی معلومات فراہم کرئے گا۔'
ناسا کے مطابق ،تین ارب میل کے فاصلے کی وجہ سے پلوٹو سے نئے اعدادوشمار کو زمین تک آنے میں ساڑھے چار گھنٹے لگتے ہیں۔
لہذا نیو ہورائزن سے سائنس کے مکمل اعداد و شمار حاصل موصول ہونے میں 16 ماہ کا عرصہ درکار ہو گا اور پھر اس مشن سے حاصل ہونے والے خزانے کا کئی دہائیوں میں مطالعہ کیا جائے گا ۔۔
پلوٹو سے گزرنے کے بعد نیو ہورائزن نظام شمسی کے تیسرے زون کوئپر پٹی میں تیرتے نجمیہ اور سیارچوں کےذریعے پلوٹو کے مدار کےباہر سے گزرے گا یہ مشن سرکاری طور پر 2026 میں مکمل ہوجائے گا۔