رسائی کے لنکس

نریندر مودی اسٹیڈیم میں کرکٹ ڈپلومیسی؛ 'دو کپتان اور دو وزرائے اعظم کی ٹیسٹ اننگز


بھارت اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان احمد آباد ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ان کے آسٹریلوی ہم منصب انتھونی البانیز گراؤنڈ میں پہنچے اور دونوں رہنماؤں نے کھلاڑیوں کے ہمراہ تصاویر بھی بنوائیں۔

بھارت اور آسٹریلیا کی دوستی کے 75 برس مکمل ہونے پر نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے بگھی نما گاڑی میں سوار ہو کر اسٹیڈیم کا چکر لگایا ۔

اس تقریب میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ راجر بنی اور سیکریٹری جے شاہ سمیت دیگر حکام شریک تھے۔

نریندر مودی نے بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما کو کیپ تھمائی جب کہ آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے کینگروز کپتان اسٹیو اسمتھ کو بیگی گرین کیپ حوالے کی۔

نریندر مودی کا اپنے نام سے منسوب گراؤنڈ میں آسٹریلوی ہم منصب کے استقبال کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آنے پر مودی کے حمایتی اسے تاریخی موقع جب کہ اُن کے مخالفین دکھاوا قرار دے رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ نریندر مودی نے اس گراؤنڈ میں کسی ملک کے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا ہے۔ اس سے قبل فروری 2020 میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں اسی اسٹیڈیم میں 'نمستے ٹرمپ' تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب کے دوران بھی اسٹیڈیم حاضرین سے بھرا ہوا تھا۔

احمد آباد کا نریندر مودی اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم سمجھا جاتا ہے جہاں ایک لاکھ 32 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

جمعرات کو نریندر مودی اسٹیڈیم میں تقریب کے بعد آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کرکٹ سے محبت کرنے والے دونوں ملکوں کا گراؤنڈ میں ہمیشہ سخت مقابلہ ہوتا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں جب کہ بھارت اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیمیں بارڈر، گواسکر ٹرافی کے حصول کے لیے میدان میں سرگرم ہیں۔

بھارت کو چار ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 1-2 کی برتری حاصل ہے۔اگر بھارت یہ ٹیسٹ میچ جیت جاتا ہے تو پھر وہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کے لیے کوالی فائی کر لے گا۔

ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل سات جون سے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ لندن میں شروع ہو گا۔ آسٹریلیا پہلے ہی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے۔

'مودی ایسے حربے اختیار کرتے رہتے ہیں'

آسٹریلوی وزیرِ اعظم کی نریندر مودی اسٹیڈیم میں آمد کو جہاں حکومت کے حامی حلقے سراہا رہے ہیں وہیں ناقدین بھارتی وزیرِ اعظم کے اس اقدام کو نریندر مودی کا سیاسی اسٹنٹ قرار دے رہے ہیں۔

ٹام برمبل نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا ہے کہ اپنے نام سے منسوب اسٹیڈیم کا چکرا لگا کر آپ نے یہ نہیں سوچا کا اس کا اثر ہوگا؟ چین کو نیچا دکھانے کے لیے اتحاد کا تاثر دینے کا اس سے بھونڈا طریقہ نہیں ہو سکتا تھا۔

تانے واسو نامی صارف نے مودی اور روہت شرما کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ موجودہ وزیرِ اعظم ملک کے مستقبل کے وزیرِ اعظم کے ساتھ۔

اشوک سوین نامی صارف لکھتے ہیں کہ مودی تو عوام کو دکھانے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتے رہتے ہیں، لیکن مجھے آسٹریلوی وزیرِ اعظم پر بھی حیرانی ہے کہ وہ ایسا کرنے پر کیسے تیار ہو گئے۔

صبا نقوی نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ مودی کے نام سے منسوب اسٹیڈیم میں مودی جی کو مودی کی ہی تصویر پیش کی گئی اور اس کے بعد وہ ایک ملک کے وزیرِ اعظم کے ساتھ ایک بگی میں سوار ہو گئے اور ہاں یہاں ایک ٹیسٹ میچ بھی ہو گا۔

بعض صارفین نریندر مودی کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ ایک صارف سمبیت پترا نے ٹوئٹ کی کہ آسٹریلیا، بھارت دوستی کے 75 برس پورے ہونے پر اس سے بہتر تقریب نہیں ہو سکتی تھی۔

XS
SM
MD
LG