پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ آسیہ بی بی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے اور بطور پاکستانی شہری آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کو وہ تمام حقوق حاصل ہیں جن کی پاکستان کے آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔
وزیرِ اعظم نے یہ بات یورپی پارلیمان کے صدر انتونیو تاجانی سے منگل کو فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران کہی۔
وزیرِ اعظم کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یورپی پارلیمان کے صدر نے عمران خان کو منگل کو فون کیا اور مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے تحفظ کو یقینی بنانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
دورانِ گفتگو انتونیو تاجانی نے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا کہ آسیہ بی بی کے معاملے پر یورپی پارلیمان میں ہونے والی مجوزہ بحث کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ توہینِ مذہب کے مقدمے میں دی گئی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے آسیہ بی بی کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کیا جاچکا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ملک کے اندر ہی محفوظ مقام پر رکھا گیا ہے۔
آسیہ بی بی کی رہائی کی فیصلے پر تحریکِ لبیک پاکستان اور بعض دیگر مذہبی جماعتوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد بین الاقوامی برادری نے آسیہ بی بی کی جان کو لاحق خطرات پر سخت تشویش ظاہر کی تھی۔
تاہم پاکستانی حکومت کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ آسیہ بی بی کو ہر قسم کی سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے اور وہ پاکستان میں محفوط مقام پر مقیم ہیں۔
عمران خان سے گفتگو کے بعد یورپی پارلیمان کے سربراہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی وزیرِ اعظم نے انہیں یقین دہائی کرائی ہے کہ کہ آسیہ بی بی اور ان کا خاندان محفوظ اور خیریت سے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ عمران خان کی اس بار سے سے پوری طرح متفق ہیں کہ دنیا بھر میں ہر مذہب کا احترام ہونا چاہیے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے گفتگو کے دوران گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پاکستان اور پاکستانی عوام کی تشویش سے بھی یورپی یونین کی پارلیمان کے صدر کا آگاہ کیا۔
انہوں نے انسانی حقوق سے متعلق یورپی یونین کی عدالت کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ آزادیٔ اظہار کی آڑ میں پیغمرِ اسلام کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
عمران خان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یورپی ممالک یورپی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں مذاہب سے متعلق احترام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے اقدامات کریں گے اورکسی اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دیں گے۔