پاکستان کے وزیرا عظم عمران خان ایک روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے جہاں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے انہوں نے ملاقات کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ابوظہبی کے امیر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں خطے کی امن عامہ کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملائیشیا میں 19 سے 21 دسمبر تک اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
ملائیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں میزبان ملائیشیا، ترکی، انڈونیشیا، قطر، ایران سمیت 52 ممالک سے 450 رہنما، اسکالرز، عالم اور مفکرین شریک ہو رہے ہیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اس کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہے۔
سفارتی ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سعودی حکام جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اماراتی حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ہونے والی اسلامی کانفرنس پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے مطابق وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے۔ انہوں نے مسجد نبوی میں نوافل ادا کیے اور ملک کی بقا و سلامتی کے لیے دعا کی۔
بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے جس میں باہمی دلچسپی کے مختلف امور، پاک عرب تعلقات سمیت خطے کی مجموعی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کی اہمیت، پاک سعودی تعلقات، خطہ میں امن و استحکام، مشرق وسطی کے تنازعات کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے پر زور دیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطی میں تنازعات ختم کرنے اور تناؤ کم کرنے میں کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان خطے اور دنیا کے امن کے لیے تمام تر کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق دورے کے دوران سعودی عرب نے پاکستان میں سیاحت کے شعبے کی ترقی میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔ سیاحت کے فروغ سے متعلق سعودی عرب کا ایک وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مئی 2019 کے بعد وزیر اعظم عمران خان کا سعودی عرب کا یہ چوتھا دورہ تھا۔ مسلسل روابط اس اسٹریٹجک شراکت داری کی اہمیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے جی-20 کی صدارت ملنے پر سعودی ولی عہد کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ سعودی قیادت کا عالمی برادری میں کردار کا عکس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کا رواں سال فروری میں دورہ پاکستان انتہائی اہم رہا جس میں سرمایہ کاری، توانائی، سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوا۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے محمد بن سلمان کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی تازہ صورت حال جب کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جاری بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔
آرمی چیف کی امیر ابوظہبی سے ملاقات
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ابوظہبی کے امیر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی جس میں علاقائی سیکیورٹی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ابوظہبی پہنچے جہاں انہوں ابوظہبی کے امیر شیخ محمد بن زید النہیان اور متحدہ عرب امارات آرمڈ فورسز کے ڈپٹی سپریم کمانڈر سے ملاقات کی۔
'دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹیجک پارٹنر شپ مضبوط'
مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب دونوں ممالک کی قیادت کے دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں تک پہنچانے کے عزم کا آئینہ دار ہے۔
ان کے بقول یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کو مزید مضبوط اور دیرینہ برادرانہ تعلقات کو تقویت دے گا۔ سعودی عرب نے آزمائش کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
وزیراعظم اور آرمی چیف ایک ساتھ مشرق وسطیٰ میں
اس تمام معاملے میں مبصرین یہ خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف ایک ساتھ مشرق وسطیٰ میں کس مشن پر نکلے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان چند گھنٹوں کے سعودی عرب میں قیام کے بعد وطن واپس پہنچے ہیں اور یہاں امریکی سینیٹر لِنڈسے گراہم سے ملاقات کے بعد کل وہ ایک روزہ دورہ پر بحرین روانہ ہو رہے ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ ان ملاقاتوں میں اسلامی کانفرنس زیر بحث آئی ہے جس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شریک نہیں ہو رہے۔
پاکستان اس حوالے سے کوشش کر رہا ہے کہ یہ دونوں عرب ممالک جو خطے میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں، انہیں لازمی طور پر اس کانفرنس میں شامل کیا جائے تاکہ خطے میں تنازعات کو کم کیا جاسکے۔
ایک ایسی کانفرنس جہاں ایران اور ترکی بھی موجود ہوں، ان دونوں ممالک کے رہنماؤں کی شمولیت سے بہتری پیدا ہونے کا امکان ہے اور پاکستان کو بھی اس حوالے سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے اب تک حتمی طور پر کوئی بات سامنے نہیں آئی۔
جنرل باجوہ یونی فارم کی بجائے سول کپڑوں میں
دوسری جانب یہ بھی قابل غور ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا اور اس دوران یونی فارم کے بجائے سول کپڑوں میں انہوں نے اماراتی امیر شیخ محمد بن زید النہیان اور متحدہ عرب امارات کی آرمڈ فورسز کے ڈپٹی سپریم کمانڈر سے ملاقات کی۔
آرمی چیف عموماً بیرون ملک دوروں میں فوجی حکام سے ملاقاتوں میں یونی فارم ہی زیب تن کرتے ہیں لیکن سول حکام سے ملاقاتوں میں سوٹ پہن کر ملاقاتیں کی جاتی ہیں تاہم یہ بھی ضروری نہیں ہے کیوں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے یونی فارم ہی پہنا تھا۔